مصنف : اختر عباس
ناشر : منشورات ، منصورہ ملتان روڈ ،لاہور
صفحات : ۲۳۸
قیمت : ۱۵۰
دل پہ دستک اختر عباس کے ۳۳ خوبصورت کالموں کا انتخاب ہے، جو’’ پھول ڈائجسٹ‘‘ کی زینت بنتے رہے۔ بہاولپور سے تعلیمی کیریئر کا آغاز کرنے والے اختر عباس دور طالب علمی میں اسلامی جمعیت طلبہ کے ترجمان ہمقدم کے مدیر رہے ۔ بعد ازاں نوائے وقت گروپ کے بچوں کے میگزین ’’ پھول ڈائجسٹ ‘‘ کے ۱۳ سال تک مدیر کے فرائض سر انجام دیتے رہے۔ وہ آج کل قومی ڈائجسٹ کے مدیر ہیں ۔ رائل ٹی وی میں منیجر ہیومن ریسورس ہیں۔
یہ معروف میں معنوں میں کالم نہیں کہے جاسکتے۔ کالم کہہ کر شاید ان کی اہمیت کم کرنے والی بات ہوگی، یہ کچھ اور ہی چیز ہے۔ میرے خیال یہ دین، وطن اور اپنی اقدار کے ساتھ محبت کرنے والے قلمکار کی جان سوزی، سوچ بچار ، ذاتی تجربہ ، مشاہدہ اور حاصل مطالعہ کا نچوڑ ہے جو اس پیکر میں ڈھلا ہے۔ خوبصورت الفاظ ، آسان فہم ، سادہ اور چھوٹے چھوٹے جملوں کے ساتھ بات کہنے کا فن، پر کشش عنوانات کے ساتھ ۔ چند عنوانات درج ذیل ہیں۔
’’انہیں موت دوست لگتی ہے۔‘‘ ،’’اب تم شیطان سے لڑنے مت بیٹھ جاؤ‘‘، ’’ روؤں نہ تو کیا کروں ’’ ،’’خالی ہاتھوں والوں کو کوئی کیسے یاد رکھے، ’’ غلط فیصلوں کے پہاڑ اکثر سر نہیں ہوتے‘‘ ،’’ آپ کس کے جوتے پالش کرتے ہو‘‘، ’’میرے چٹے سے کوئی کیوں نفرت کرے گا۔‘‘، ’’ جتنا بڑا یقین اتنی بڑی کامرانی‘‘ ،’’ اتنے سخت دل تو نہ ہوجایا کرو‘‘، ’’ لڑکیاں صرف خوبصورتی اور جسم نہیں ہوتیں۔‘‘وغیرہ وغیرہ۔
اختر عباس ، نوجوان قلم کار ہیں جنہوں نے اپنے قلم کے ساتھ جہاد کا بیڑ اٹھا یا ہے۔ وہ وعظ نہیں کہتے مگر خاموشی سے اپنی بات کہہ جاتے ہیں۔ جس میں امید ، روشنی، سرشاری جیسا جذبہ اجاگر کرتے ہیں۔ لیکن کہیں یہ احساس نہیں ہوتا کہ وہ وعظ کہہ رہے ہیں۔ یہی ان کی تحریر کی خوبی اور با ت کہنے کاوہ ڈھنگ ہے۔ جو ان کو موجودہ دور کے اہل قلم میں ممتاز کرتا ہے۔ اختر عباس نے یہ کالم بچوں کے لئے لکھے ہیں مگر یہ ہر عمر کے آدمی کے لیے یکساں مفید اور متاثر کرنے والی تحریریں ہیں۔ جس کا ثبوت روزنامہ پاکستان کے چیف ایڈیٹر مجیب الرحمن شامی صاحب کے الفاظ میں’’ وہ علامہ کے بسائے ہوئے ’’شاہین ٹاؤن‘‘ کے’’ یقین سیکٹر ‘‘میں اشفاق احمد خان کی’ انیکسی‘ میں فرد کش ہیں۔ وہ اشفاق احمد نہیں ہیں ، ہو بھی نہیں سکتے۔ لیکن ان سے الگ بھی نہیں ۔ اس چاند کوبھی ’’ اقبالی سورج‘‘ کی کرنیں چکا چوند کرتی دکھائی دیتی ہیں۔‘‘ روزنامہ نوائے وقت کے ڈپٹی ایڈیٹر ارشاد عارف لکھتے ہیں ’’ وہ اگرچہ نئی نسل کے لیے لکھتے ہیں مگر ان کی تحریروں میں بڑوں کے لیے بھی سوچنے کا خاصا مواد ہوتا ہے۔‘‘ روزنامہ جنگ کے کالم نگار رحمت علی رازی نے لکھا ’’ اختر عباس کی تحریر کا اعجاز اس کے دل کی نرمی کا لفظوں میں ڈھل کر جملوں میں بیٹھ جاتا ہے۔ ۔۔۔۔۔۔۔۔۔ یہ تحریریں اسے ادبی طور پر ہی نہیں پڑھنے والوں کے دلوں میں لفظوں میں اور دعاؤں میں بھی زندہ رکھیں گی۔ ‘‘
اختر عباس کو یہ معروف اہل قلم کا خراج تحسین معمولی بات نہیں ہے، یونی سیف( unicef) نے اس کے کام کو سراہا ہے جو اس بات کی دلیل ہے کہ ان کالموں میں اچھوتا اور انوکھا پن ہے ۔ان کالموں کو منشورات نے خوبصورت گٹ اپ کے ساتھ طبع کرکے قارئیں تک پہنچانے کا اہتمام کیا ہے۔ منشورات کی کتابیں دیدہ زیب خوبصورت کتابیں ہیں۔ کتاب کے اختتام پر ایک فارم فیڈ بیک ( feed back)کے لیے دیا گیا ہے۔ جو ایک نئی روایت ہے!!!
جہاد زندگی میں نئے راستوں اور منزلوں کے خوگر حضرات کے لیے ’’ دل پہ دستک‘‘ ایک انمول تحفہ ہے۔ کتاب ایک دفعہ شروع کرلیں تو ختم کئے بغیر چھوڑنے کو دل نہیں چاہتا ۔