Sunday 22 December 2013

فحش پھیلانے والے اپنے انجام سے غافل نہ ہوں

| |
قرآن مجید فرقان حمید اللہ رب العزت کا انسانوں کے نام آخری پیغام ہے جو کامل و اکمل صورت میں حضرت محمدﷺ پر نازل ہوا۔یہ رہتی دنیا تک کے انسانوں کیلیے ہدایت ، رہنمائی اور فکری غذا کا اہم ذریعہ ہے، قرآن سراسر روشنی اور نور ہے، جو اس کے ساتھ وابستگی استوار کرے گا وہ دنیا و آخرت میں سربلندی اور عروج پالے گا ۔ قرآن مجید کی تعلیمات انسان کو اصلاح و فلاح کا راستہ دکھاتی ہے۔ جو اس سچی کتاب کو حرز جاں بناتاہے یہ اسے اپنے فضل اور برکات سے نوا ز دیتی ہے۔
موجودہ دور میں جب انسان چاند او ر مریخ پر اپنے جھنڈے گاڑ چکا ہے، انٹرنیٹ اور جدید ٹیکنالوجی نے تمام فاصلے ختم کردئیے ہیں اور دنیا گلوبل ویلج کا روپ دھار چکی ہے، مغرب کی بے خد ا اور مادر پدر آزاد تہذیب اپنے پورے لاوٗ لشکر کے ساتھ انسان کے اخلاق و کردار کو بگاڑنے کیلیے کمربستہ ہے۔ ایسے میں قرآن ہی انسانیت کا سہارا اور راہنما ہوسکتا ہے، قرآن کی تعلیمات ہر دور اور زمانہ کے لئے ہیں ،چاہے وہ پتھر کا زمانہ ہو یا انٹرنیٹ اور جدید ٹیکنالوجی کا۔ جدیدٹیکنالوجی نے جہاں معلو مات تک رسائی فراہم کی ہے ویسے ہی اس نے کچھ ایسی چیزوں تک بھی رسائی فراہم کردی جو انسانیت کیلیے مضررساں اور سخت نقصان دہ ہیں اسی زمرے میں فحش کی اشاعت آتی ہے۔
سورۃ نور کی آیت نمبر 19 تا 21میں ہے؛
’’جو لوگ چاہتے ہیں کہ ایمان لانے والوں کے گروہ میں فحش پھیلے وہ دنیا اور آخرت میں دردناک عذاب کے مستحق ہونگے۔ اللہ جانتا ہے اور تم نہیں جانتے ۔ اگر اللہ کا فضل اور اس کا رحم و کرم تم پر نہ ہوتا اور یہ بات نہ ہوتی کہ اللہ بڑا شفیق اور رحیم ہے( تو یہ چیز جو ابھی تمہارے اندر پھیلائی گئی تھی، بدترین نتائج دکھا دیتی)اے لوگو جو ایمان لائے شیطان کے نقش قدم پر نہ چلو، اس کی پیروی کوئی کر لے گا تو وہ اسے فحش اور بدی کا حکم دے گا۔ اگر اللہ کا فضل و کرم تم پر نہ ہوتا تو تم میں سے کوئی شخص پاک نہ ہو سکتا۔ مگر اللہ ہی جسے چاہتا ہے، پاک کر دیتا ہے اور اللہ سننے والا اور جاننے والا ہے۔‘‘
فحش کی اشاعت شیطان کا موثر اور کارآمد ہتھیار ہے ، جس کو دشمنان اسلام مسلمانوں کے خلاف استعمال کرنے میں کوئی موقع ہاتھ سے نہیں جانے دیتے ۔ فحش کی اشاعت میں یہودی دماغ کارفرما ہے جس نے نہایت چالاکی اور ہشیاری کے ساتھ مسلمان معاشروں کو فحش زدہ کرنے کیلیے میڈیا کو بطور ہتھیار استعمال کیا ہے۔ اس کے ذریعے سے حیا کا خاتمہ اس کا ٹارگٹ ہے۔ نبی مہربانﷺ کا فرمان ہے ’’ سابقہ نبیوں کی تعلیمات میں سے جو اچھی باتیں ملی ہیں ان میں سے ایک حیا بھی ہے۔ جب تو حیا چھوڑ دے تو جو چاہے کرتا رہ۔ ‘‘ عریانی ، فحاشی ، بے حیائی ، بے پردگی ان کو ایسے اپنا اسیر بنا تی ہے کہ پھر اس کے دائرے سے نکلنا آسان نہیں رہتا۔ آنکھ اس کا سب سے موثر زریعہ ہے۔فحش فلمیں اور ڈرامے، لٹریچر اور مناظر، انسانی جذبات میں ہیجان پیدا کرتے ہیں۔ انسانی ذہن کو خلفشار اور دل کو بے چین ، مضطرب اور عدم اطمینان کا شکار کر دیتے ہیں۔ جہاں فحش گناہ پھیلاتا ہے وہاں فحش مناظر ، اور گفتگو سے لطف اندوذ ہونا بھی گناہ کے زمرے میں آتا ہے۔ 
پاکستانی معاشرہ مغربی معاشرے کی طرح نہیں ہو سکتا او ر نہ ہی یہاں مادر پدر آزاد معاشرہ قائم ہوسکتا ہے۔یہاں محمدﷺ کی امت بستی ہے جو قرآن و سنت پر ایمان اور یقین رکھتی ہے اور اس کی تعلیمات پر عمل پیرا ہے۔ قرآن و سنت میں فحش کی اشاعت گناہ قرار دی گئی ہے۔بے حیائی معاشروں کو گھن کی طرح اند ر ہی اندر کھوکھلا کر دیتی ہے۔ حیا معاشروں کو طاقت اور قوت فراہم کرتی ہے جس سے بے حیائی پنپ نہیں سکتی۔ معاشرے کا فحش کی اشاعت پر خاموشی اختیار کرنا ، روکنے کی سعی اور تدبیر نہ کرنا درست رویہ نہیں۔ مسلمان معاشرے کے ہر فرد کا یہ کام ہے کہ وہ فحاشی و عریانی کا راستہ روکے اس کے خلاف آواز بلند کرے۔ یہی وقت کا تقاضہ ہے اور معاشرے کی زند گی کی علامت ہے۔ 

3 comments:

ik fikar angaiz mozoo pr fikar angaiz tehreer,media ki s teaizi me fahasi ka mafhoom tabdeel ho kr reh gya he uska natija ye nikla he k aaj se qariban15, 20 saal qabal jo cheez be hayayee samjhi jati thi aaj wo fahashi aor be hayayee k zumray me nahi aati.........

ik fikar angaiz mozoo pr fikar angaiz tehreer,media ki s teaizi me fahasi ka mafhoom tabdeel ho kr reh gya he uska natija ye nikla he k aaj se qariban15, 20 saal qabal jo cheez be hayayee samjhi jati thi aaj wo fahashi aor be hayayee k zumray me nahi aati.........

حیا جزو ایمان ہے اور جو چیر انسان کو ایمان سے دور کرے وہ صریحا نامرادی اور ناکامی کی دلیل ہے۔ اور رسول اللہ صلی اللہ و علیہ وآلہ وسلم کا فرمان ہے؛ جب تم حیا نہ کرو تو جو تمہارا جی چاہے کرو - بخاری

Post a Comment