Wednesday 1 January 2014

SMS کے ذریعے مذاق اور قرآنی تعلیمات

| |
قرآن مجید ہدایت اور سچائی ہے اور انسانیت کے لئے تزکیے ،رہنمائی اور عروج کا ذریعہ ہے۔قرآن کا دامن تھامنے والادنیا میں بھی با مراد ہوگا اور آخرت میں بھی اجر عظیم کا مستحق ٹھیرے گا۔اور قرآن کی سفارش سے بہرہ مند ہوگا سورۃ الحجرات کی آیت ۱۱ میں ارشاد ربانی ہے : اے لوگو جو ایمان لائے ہو ! نہ مرد دوسرے مردوں کا مذاق اڑائیں ،ہو سکتا ہے کہ وہ ان سے بہتر ہوں ،اور نہ عورتیں دوسری عورتوں کا مذاق اڑائیں ہو سکتا ہے کہ وہ ان سے بہتر ہوں۔آپس میں ایک دوسرے پر طعن نہ کرواور نہ ایک دوسرے کو برے القاب سے یا د کرو، ایمان لانے کے بعد فسق میں نام پیدا کرنا بہت بری بات ہے، جو لوگ اس روش سے باز نہ آئیں وہ ظالم ہیں۔ مسلمان معاشرے میں کسی کا مذاق اڑانا،عیب نکالنا اور ایسے نام سے پکارنا جو اس کو پسند نہ ہو سخت معیوب ہے اوراس حرکت کاارتکاب کرنے والا گنہگار۔

قرآن و سنت کی تعلیمات کے برعکس آج مسلمان معاشرے کی کیفیت اخلاقی پستی اور معاشرتی بے راہ روی کی غماز ہے ،دوسروں کا مذاق اڑانا ،عیب نکالنا ،برے القاب اور ناموں سے پکارنا عام معمول اور روش ہے۔

کسی قوم ،علاقے ، یا قبیلے کے بارے میں نفرت آمیز کلمات کہنا، لطائف بنانا اور ان کے بارے میں ایسی باتیں پھیلانا جو ان کو پسند نہ ہوں اچھی بات نہیں،
پٹھان ،اسلام اور پاکستان سے محبت کرنے والی قوم ہے جن کا کردار حریت کسی سے پوشیدہ نہیں، پٹھان مسلمانوں نے ایک زمانے میں برطانیہ کو شکست سے دوچار کیا ،پھر روس کے چھکے چھڑائے اور وہ واپس جانے پر مجبور ہوا اور آج امریکہ کے خلاف نبرد آزما ہے اور امریکہ اپنی تمام تر قوت ، طاقت اور غرور کے ساتھ ملیا میٹ ہوتا دکھائی دیتا ہے ایسے میں ان کے بارے میں توہین آمیز ایس ایم ایس SMS دل آزاری کا باعث ہو تے ہیں۔کوئی مسلمان یہ کام نہیں کر سکتا۔اورنہ اس سے اس کی توقع کی جا سکتی ہے۔

جن کا کام ہی لطائف پر مبنی ایس ایم ایس تخلیق کرنا ہے ۔موبائل کمپنیوں نے ایس ایم ایس گھڑنے اور بنانے کیلئے مختلف قسم کے لوگوں کی خدمات حاصل کر رکھی ہیں جو مختلف قسم کے ایس ایم ایس بنانے والے ہیں اور اس کو گناہ نہیں جانتے ۔زیادہ سے زیادہ مذاق کرنا ان کا مقصد ہوتا ہے ،یہ طریقہ پسندیدہ نہیں ہے اس کو بدلنا چاہیے۔

فحش ایس ایم ایس ہوں یا کسی قوم کی تضحیک اور توہین کرنے والے ایس ایم ایس ہوں ان کوآگے فارورڈ Forwordکرنے سے گریز کرنا چاہیے۔موبائل سروس کے ذریعے آنے والے ایس ایم ایس کچی پکی دینی و دنیاوی معلومات پر مبنی ہوتے ہیں جن پر کلی اعتماد کرنا ممکن نہیں ہوتا۔آج کل بہت سے ایس ایم ایس احادیث ،اقوا ل اور کوٹیشن کی صورت میں چلائے جاتے ہیں تحقیق پر معلوم ہوتا ہے کہ نہ تو اس طرح کی حدیث، ذخیرہ احادیث میں موجود ہے اور نہ یہ قول اورکوٹیشن جس شخصیت سے منسوب کیا گیا ہے وہ ہی کہیں موجود ہے ۔اس طرح کی معلومات والے ایس ایم ایس کو آگے منتقل کرنا جن کے بارے معلوم نہ ہو کسی طرح مناسب نہیں ہوتا،بعض اوقات یہ فتنے فساد کا سبب بھی بن جاتا ہے-

قرآن کی تعلیمات اس ضمن میں واضح ہیں سورۃ الحجرات کے ذریعے مسلمان معاشروں کو معاشرتی ذمہ داریوں سے آگہی اور رہنمائی دی گئی۔سورۃ الحجرات قرآن پر عمل پیرا ہو کر بحیثیت فرد اور بحیثیت قوم مثالی رویے اور عمل اپنا کر مثالی معاشرہ قائم کیا جا سکتا ہے جو قرآن و سنت کے اصولوں پر مبنی ہو، نتیجۃً دنیا میں بھی اور آخرت میں بھی بھلائیاں انسان کا مقدر ٹھہریں گی۔اور ترقی و عروج سے ہمکنار ہوں گے۔

بقول اقبال:
 وہ زمانے میں معزز تھے مسلماں ہو کر
اور تم خوار ہوئے تارک قرآں ہو کر

1 comments:

فحش ایس ایم ایس ہوں یا کسی قوم کی تضحیک اور توہین کرنے والے ایس ایم ایس ہوں ان کوآگے فارورڈ Forwordکرنے سے گریز کرنا چاہیے

Post a Comment