Thursday, 14 March 2013

ہم نے جماعت اسلامی کو کیسا پایا؟ پروفیسر نورور جان

| |
جماعتِ اسلامی نے اپنے قیام (۱۹۴۱ء) ہی سے اُمت مسلمہ کو درپیش فکری چیلنج کا بھرپور جواب دیتے ہوئے مغربی تہذیب کے غلبے کے سحر کوتوڑا۔ مزیدبرآں اپنے افکار، لٹریچر، تنظیم اور کردار سے ہرطبقے کے لوگوں کو متاثر کیا اور بہت سوں کی زندگیوں کو بدل کر رکھ دیا۔ زیرتبصرہ کتاب ایسے ہی ۵۹ نفوسِ قدسیہ کے دل چسپ اور ایمان افروز احساسات و جذبات کا گراں قدر مجموعہ ہے۔ قوتِ عمل کو مہمیز دینے والے یہ تاثراتی مضامین اور مکالمات (انٹرویو) کی صورت میں ہیں۔ ان میں زیادہ تر وہ ہیں جو سیّد مودودی کی شخصیت، کردار، ایثاروقربانی، طرزِ استدلال، انداز افہام و تفہیم اور دل سوزی سے متاثر ہوئے، اور وہ بھی ہیں جو جماعت کی تنظیم، طریق کار سے متاثر ہوئے اور اس قافلۂ عزیمت کے ہمرکاب ہوئے، اور وفاداری بشرط استواری اصل ایمان کا مصداق بن گئے۔
مولانا گوہر رحمان جماعت اسلامی میں آنے کے بعد اپنے اندر آنے والی تبدیلیوں اور کیفیات کا تذکرہ کرتے ہوئے بتاتے ہیں کہ جماعت نے دین کا جامع تصور دیا، علمی غرور سے نجات ملی، عام کارکن کی حیثیت سے کام کرنے اور دین کی تبلیغ کا جذبہ ملا۔ الجہاد فی الاسلام کے مطالعے سے یہ تاثر ملا کہ مولانا مودودی بڑے عالم دین ہیں (ص ۱۷)۔ معروف ادیب مائل خیرآبادی کو مولانا کی کتاب پردہ کے اسلوب اور زبان کی چاشنی نے اپنا اسیر بنالیا(ص ۵۲)۔ مولانا عروج قادری کو جماعت اسلامی کے کُل ہند اجتماع الٰہ آباد (اپریل ۱۹۴۶ء) کے انتظامات، نظم وضبط، کارکنوں کی سرگرمی، خلوص، شرکا کی باہمی محبت، مواخات، نصب العین کا شعور، ذمہ داری کا احساس، مقصد زندگی کی تڑپ اور لگن اور پنج وقتہ نمازوں کے اہتمام نے متاثر کیا۔ (ص ۵۴)
متاثر ہونے والوں میں زیادہ تر وہ ہیں جو مولانا مودودی (اور ان کی تحریروں) سے متاثر ہوئے۔ اس لیے کتاب کا نام ’’ہم سید مودودی سے کیسے متاثر ہوئے؟‘‘ زیادہ مناسب تھا۔ تحریکِ اسلامی کے افکار، تاریخی پس منظر، روایات و اقدار، نظامِ تربیت، فکرانگیز لٹریچر اور تابناک ماضی کو جاننے اور حال اور مستقبل کے لیے عملی رہنمائی کے لیے مفید اور قیمتی لوازمہ ہے۔ تاثرات لکھنے یا بیان کرنے والوں میں اکثریت غیرمعروف لوگوں کی ہے، ان کا مختصر تعارف بھی دینا چاہیے تھا۔ سرورق پر جماعت اسلامی کا مخصوص ’لوگو‘ دیا گیا ہے، جو روایت اور مصلحت کے منافی ہے۔

ہم نے جماعت اسلامی کو کیسا پایا؟ تالیف: پروفیسر نورور جان۔ ناشر: ادارہ معارف اسلامی، منصورہ، ملتان روڈ، لاہور۔ فون: ۳۵۴۳۲۴۷۶۔۰۴۲۔ صفحات: ۲۷۲۔ قیمت: ۲۰۰ روپے۔