انبیا و رسل کی
سرزمین فلسطین، مکۃ المکّرمہ اور مدینہ منورہ کی طرح مقدس مقامات میں شمار ہوتی ہے
مگر امریکا و مغرب کی آشیرباد سے قائم ہونے والی اسرائیلی ریاست اور اس کے غاصبانہ
قبضے کے باعث مسلمانوں کا یہاں آناجانا کم ہی ہوتا ہے۔ اس لیے فلسطین و اسرائیل کے
حالات و واقعات کے بارے کسی مسلمان کا سفرنامہ کم کم دیکھنے کو ملتا ہے۔
پاکستان سے تعلق
رکھنے والے محمد اظہر علی اور ان کی اہلیہ طویل عرصے سے ناروے میں مقیم ہیں۔ ان کا
بیٹا چونکہ اسرائیل میں یونیسکو کے دفتر میں ملازم تھا، اس بنا پر انھیں فلسطین و
اسرائیل دیکھنے کا موقع ملا۔ اپنے اس ۱۰روزہ
سفر کے دوران انھوں نے جو دیکھا اُسے رقم کردیا۔ سفرنامہ عمدہ اسلوب اور معیاری
واقعات نگاری، اعداد و شمار، معلومات اور واقعات عبرت کا مرقع ہے۔ اپنے نام پسِ
آئینہ کوئی اور ہے سے شاعری کی کتاب معلوم ہوتی ہے مگر پڑھنے سے پتاچلتا ہے کہ یہ
سفرنامہ فلسطین و اسرائیل ہے۔ مسجد اقصیٰ اور فلسطین و اسرائیل کے تاریخی مقامات
اور ۵۰سے
زائد عنوانات کے تحت معلومات جمع کی گئی ہیں، جب کہ آخر میں چند یادگاری تصاویر
کتاب کا حُسن دوچند کرتی ہیں۔ آغازِ کتاب میں مصنف نے اس معرکے کو سر کرنے کی
داستان بیان کی ہے۔ یہ سفرنامہ فلسطین کی حقیقی اور سچی تصویر پیش کرتا ہے اور
اسرائیل کے ہتھکنڈوں کو بے نقاب کرتا ہے۔ سفری ادب میں یہ ایک قابلِ قدر ، دل چسپ
اور مفید اضافہ ہے۔ اسرائیل و فلسطین سے دل چسپی رکھنے والوں کے لیے براہِ راست
حاصل شدہ معلومات اور واقعاتِ عبرت پر مبنی ایک خوب صورت سفرنامہ۔(عمران ظہور غازی)
پسِ آئینہ کوئی اور ہے (سفرنامہ فلسطین)، محمداظہر علی۔ ناشر: غزالی ایجوکیشن ٹرسٹ، غزالی فورم، ناروے۔صفحات: ۳۱۴۔ قیمت: ۶۵۰روپے