Tuesday, 25 February 2014

عام آدمی پارٹی

| |
عام آدمی پارٹی (AAP)نے بھارت کے سیاسی نظام میں ایک طوفان اٹھارکھاہے ، عام آدمی پارٹی کیا ہے ، اس کو کس نے بنایا ہے اور اس کے مقاصد کیاہیں؟ اس کے بارے میں بھارتی اخبارات میں مسلسل لکھا جارہاہے۔
عام آدمی پارٹی عام آدمی کے دل کی آواز بن کر ابھری ہے ۔ مگر یہ مستقبل میں کیا کرسکے گی اس پر سردست کوئی بات کرنا کافی مشکل لگتاہے۔ اس لیے کہ اس وقت بھارت جس کیفیت سے دوچار ہے اس سے نکالنے کے لیے مضبوط اعصاب رکھنے والی اور تجربے سے مالا مال لیڈر شپ ہی کچھ کرسکتی ہے۔ جس سے عام آدمی پارٹی تہی دامن دکھائی دیتی ہے۔ اسی کا سب کچھ ایک آدمی ہے جس کانام اروند کجری وال ہے۔
45سالہ اروند کجری وال کرپشن کے خلاف مضبوط اور توانا آواز بننے والے اناہزار ے کا قریبی ساتھی ہے۔ اور اس کی کرپشن مخالف مہم کاجاندار کردار ۔۔۔۔۔۔2012ء میں کجری وال نے انا ہزارے سے اپنا رستہ الگ کیا۔ اور باقاعدہ سیاست میں آنے کااعلان کیا ۔ جبکہ اناہزارے نے سیاست میں آنے سے انکار کردیا۔۔۔اگر اناہزارے بھی عام آدمی پارٹی میں شامل ہوجاتے تو پارٹی کی مقبولیت کاگراف آسمان کی بلندی پر ہوتا۔اروندکجری وال ایک عام آدمی ہے۔ لیکن اس کے نعرے نے عوام میں پذیرائی اور مقبولیت حاصل کرلی ہے۔
عام آدمی پارٹی کاصدر دفتر دہلی میں واقع ہے ، ہنو مان روڈ دہلی میں واقع عام آدمی پارٹی کا دفتر ہر وقت کارکنوں اور رضا کاروں سے بھرا رہتاہے۔ عام آدمی دھڑا دھڑاس کے ممبر بن رہے ہیں ۔چند مہینوں میں عام آدمی پارٹی کے پاس گیارہ کروڑ سے زائد سرمایہ جمع ہوگیاہے۔ پارٹی کاانتخابی نشان جھاڑو ہے ۔ کرپشن کے خلاف مہم اس کامقبول نعرہ ہے ۔بھارت کاعام آدمی کانگرس اور بی جے پی سے شدید تنگ ہے ۔ ان پارٹیوں کے روایتی ہتھکنڈوں ، کرپشن کے میگاسیکنڈلز اور استحصال سے عوام سخت بے زار ہیں، عام آدمی پارٹی کے چند بڑے نعروں میں حکومتی اختیارات کی نچلی سطح تک منتقلی ، کرپشن کاخاتمہ اور عام آدمی تک انصاف کی فراہمی شامل ہے ۔۔۔اس کے سیاسی اور معاشی فلسفے اور نظریات نے عام آدمی کے دل میں گھر کرلیاہے ۔۔۔۔۔۔عام آدمی اپنی غربت ، معاشی محرومیوں ، اور مہنگائی کے طوفان میں اسے اپنا نجات دہندہ سمجھنے لگے ہیں۔پارٹی میں ہر شعبہ ہائے زندگی سے تعلق رکھنے والے لوگ شامل ہیں۔لیکن اس میں نوجوانوں کاعمل دخل زیادہ ہے ۔ عام آدمی پارٹی نے اپنے امیدواروں کے لیے چند شرائط طے کی ہیں ۔۔۔امیدوار ایسا ہو جس کی دیانت پر کسی کو شک نہ ہو ،مضبوط کردار کامالک ہو اوراس پر کسی قسم کا کوئی مقدمہ نہ ہو ، اسی طرح ہر امید وار کو اپنے معاملات صاف ، شفاف اور احتساب کے لیے تیار رکھنے ہوں گے۔ کجری وال 2011ء میں حکومت کے ساتھ طے ہونے والے ’’جن لوک ۔۔۔بل ‘‘کے مسودے کو دہلی کا ریاستی قانون بنانے کے لیے پر عزم ہے ۔ کجری وال کا کہناہے کہ 2014 ء کے لوک سبھا کے انتخابات کرپشن اور دیانتداری کے مابین ہوں گے۔
سیاست سے کرپشن کا خاتمہ کجری وال کا ہدف ہے۔ اس کے بقول ان کامقابلہ کانگرس یا بی جے پی سے نہیں ’کرپشن‘ سے ہوگا۔ اس کے خیالات سے عام آدمی متاثر ہو رہاہے۔ لیکن اس کے ساتھ ساتھ بھارت میں اس کے مخالفین بھی کم نہیں ہیں ، اسے بڑی جماعتوں کا مشترکہ دشمن قرار دے کر ’’مزاحیہ جادوگر ‘‘کانام دیاگیا۔ جو طلسماتی انقلاب کے لیے کوشاں ہے۔ اس کاکہناہے کہ کانگرس اور بی جے پی اس بار رشوت کے پیسے سے غریبوں کے ووٹ نہیں خرید سکیں گی ۔ کیونکہ غریب اس کو کہتے ہیں کہ وہ پیسے کانگرس اور بی جے پی سے لیں گے اور ووٹ اس کو دیں گے اور وہ عام آدمی پارٹی کے نشان ’’جھاڑو‘‘پر ٹھپہ لگاکر جھاڑو پھیر دیں گے۔ عام آدمی پارٹی نے عام آدمی کو متحرک کردیا ہے۔ ان میں جوش و جذبہ کا طوفان بھردیا ہے۔ بھارتی میڈیا اس کو خوب کوریج دے رہاہے۔ جہاں چار آدمی اکٹھے ہوتے ہیں عام آدمی پارٹی کا ذکر ہونے لگتاہے۔۔۔اس کی انتخابی مہم عوامی رنگ ،جدّت اور نئے پن کی غماز ہے۔ روپے پیسے کے استعمال سے اجتناب اسے نوجوان نسل میں مقبول کررہاہے ۔ بھارتی عوام غربت، مہنگائی ، بے روزگاری ، بجلی اور پانی کے بلوں اور حکومت کی نا اہلی اور کرپشن سے تنگ ہیں جبکہ عام آدمی پارٹی کی شہرت دیانتدار اور کرپشن سے پاک ہونے کی ہے۔ یہی چیز اسے عام آدمی میں ہردلعزیزاور مقبول بناتی ہے۔ اس میں شک نہیں کہ پارٹی کو نہ سیاست کاتجربہ ہے اور نہ حکومت کا، عملاً یہ ون مین شو لگتاہے ۔۔۔جس کا سب کچھ اروند کجری وال ہے۔ اور اس کے ووٹرز کسی مخصوص برادری،علاقے یا نسل سے بھی تعلق نہیں رکھتے جس کے باعث عام آدمی پارٹی اپنا مستقل ووٹ بینک نہیں رکھتی اور نہ اس کے پاس منتخب ہونے والے لوگ ( Electables) ہوں جو جیتنے کی شہرت رکھتے ہیں۔اروند کجری وال دہلی کی ریاستی اسمبلی میں70میں سے 38نشستیں جیت کر وزیراعلیٰ بن گئے ۔ اب 49دن کے بعد وہ وزارت اعلیٰ سے اپنی کابینہ سمیت مستعفی ہوگئے ہیں۔ ہوا یوں کہ ریاستی اسمبلی میں عام آدمی پارٹی کی طرف سے کرپشن کی روک تھام کے لیے کانگرس اور بی جے پی کے گٹھ جوڑ کے باعث بل پیش نہیں کیاجاسکا۔ ریاست کے وزیراعلیٰ اروندکجری وال نے صوبہ دہلی کے گورنر سے اسمبلی تحلیل کراکے دوبارہ الیکشن کرانے کے لیے کہاہے۔۔۔لیکن انہوں نے کرپشن کے خلاف جدوجہد جاری رکھنے اور کسی دباؤ کو قبول نہ کرنے کے عزم کاابھی اظہار کیا ہے ۔۔۔بھارت کے ریاستی انتخابات میں عام آدمی پارٹی کی صوبہ دہلی میں کامیابی غریب اور متوسط طبقے کے لیے روشنی کی کرن تھی۔ کانگرس نے اس کی حمایت کی ، عام آدمی پارٹی نے برسراقتدار آکر دہلی میں پانی اور بجلی کی قیمتوں میں کمی کی ۔ اپنے وزراء کے دروازے عام آدمی کے لیے کھول دیئے اور بعض وزراء پیدل اور رکشہ پر دفتر آتے رہے ، خودوزیراعلیٰ اروند کجری وال نے سرکاری پروٹوکول لینے سے انکار کردیا ۔۔۔اور ایک بااثر شخصیت کے خلاف کرپشن کے خاتمہ کے لیے مقدمہ درج کرایاگیا۔
اب جبکہ دہلی کی ریاستی اسمبلی میں کرپشن کے خاتمے کے لیے بل پیش کرنے کی کوشش کی تو ملک کی دو بڑی اور قدیم پارٹیوں نے اس کاراستہ روکا اور عام آدمی پارٹی سے نجات کے لیے گٹھ جوڑ کیا۔ اس موقع پر اروند کجری وال چاہتے تو اپنے اصولی موقف پر سمجھوتہ کرکے اپنی حکومت بچا سکتے تھے ۔ لیکن انہوں نے کسی قسم کا سمجھوتہ کرنے اور اصولی موقف سے دستبردار ہونے سے انکار کردیا۔ اروند کجری وال کا یہ اقدام 2014 ء کے انتخابات میں عام آدمی پارٹی کے لیے بہت اہم ہے ۔ انہوں نے اپنی حکومت کا خاتمہ تو کرلیا لیکن غریب اور متوسط طبقے کی اُمید نہیں مرنے دی ۔ بہرحال دیکھئے کیا ہوتاہے اور آنے والا وقت کیا کیا سامنے لاتاہے ، آگے آگے دیکھئے ہوتاہے کیا؟

1 comments:

aam aadmi party pay acha write up hay,india k elections mn aap ki waja sa Congress or BJP mushkil mn hn

Post a Comment