Sunday 9 August 2015

علی احسن مجاہد کا مقدمہ اور بھارت نوازحسینہ حکومت

| |
بھارت کی کٹھ پتلی بنگلہ دیشی حکومت ،حسینہ واجد کی سربراہی میں انسانوں کی عزت، وقار اور مال و جان سے کھیل رہی ہے۔اور یہ سلسلہ کہیں ختم ہونے میں نہیں آرہا۔ انسانی حقوق کی پامالی ، عدل وانصاف کاخون، جمہوری آزادیوں سے گریز اور انسانی خون بہانے کا سلسلہ گذشتہ ایک عرصے سے جاری ہے۔اپوزیشن جماعتیں ،جماعت اسلامی ہویا بی این پی حکومت اور حسینہ واجد کے عتاب کا خاص نشانہ ہیں۔
جماعت اسلامی کے رہنماؤں ملاعبدالقادر، اور قمرالزمان کوجرم بے گناہی میں پھانسی دی گئی ،پروفیسرغلام اعظم کا جنازہ جیل سے نکلا۔ اس بھیانک اور خونی کھیل کو پایہ تکمیل تک پہنچانے کے لیے نام نہاد عالمی جنگی جرائم کا ٹربیونل (ICT) قائم کیاگیا۔ یہ نام نہاد ٹربیونل (ICT)عدالت کے نام پر سیاہ دھبہ ہے جس کو کسی بھی باضمیر نے عدالت ماننے سے انکار کیا ہے اس نام نہاد ٹربیونل کے فیصلوں کے ذریعے جماعت اسلامی کی قیادت کو تختہ دار پر چڑھایاجارہاہے۔ کہ یہ لوگ اقراری مجرم ہیں۔ اور خود یہ نعرہ مستانہ بلندکرتے ہیں۔
ہم لوگ قراری مجرم ہیں۔ ہم لوگ قراری مجرم ہیں۔

اس میں شک نہیں کہ جماعت اسلامی کے قائدین تختہ دار کو چوم کرآگے بڑھتے ہیں اور اس راستے میں آنے والی آزمائشوں اور مصیبتوں سے آگاہ ہین۔ لیکن ان کے قدمم نہیں ڈگمگاتے ان کے حوصلے نہیں ٹوٹتے، اپنے اللہ کی رضا ک لیے ہمہ وقت جدوجہد اور کشمکش میں مگن رہتے ہیں۔ بقول فیض
یہ بازی عشق کی بازی ہے جو چاہولگادو ڈرکیسا
گرجیت گئے تو کیا کہنا ،ہارے بھی تو بازی مات نہیں
یہ بازی تو جیت کی بازی ہے اور تاریخ بتاتی ہے کہ یہ بازی لگانے والے کبھی نہیں ہارے۔

بھارت کی طفیلی بنگلہ دیشی حکومت کا اگلہ ہدف جماعت اسلامی کے سیکرٹری جنرل علی احسن محمد مجاہد ہیں۔ جن کو ICTنے 17جون 2013کو سزائے موت سنائی۔سپریم کورٹ میں اپیل کے نتیجے میں ایپلٹ بنچ تشکیل دیاگیا جس نے مختصر سی سماعت کے بعد درخواست نمٹادی اور علی احسن مجاہد کی سزائے موت کوبحال رکھا۔
جس پر علی احسن مجاہد کے صاحبزادے علی احمد مبرور نے کہا کہ ہمیں سپریم کورٹ سے انصاف نہیں ملا۔اس فیصلے کے ذریعے ایک بار پھر انصاف کا قتل کیاگیا اٹارنی جنرل محبوب عالم نے کہا کہ سپریم کورٹ کا تفصیلی فیصلہ آنے کے بعد سزائے موت کے فیصلے پر عملدرآمد کیاجائے گا۔
علی احسن مجاہد کے وکیل خوندکرمحبوب حسین نے پریس کانفرنس میں کہا۔ سپریم کورٹ کے فیصلے پر حیرت ہے باالخصوص ایسی صورت میں جب استغاثہ گواہی اور ثبوت پیش کرنے میں ناکام رہا، ہم تفصیلی فیصلہ آنے کے بعد سپریم کورٹ میں نظرثانی کی اپیل دائر کریں گے۔ علی احسن مجاہد کے بڑے بھائی علی افضل محمد خالص نے کہا کہ میرے بھائی کو جھوٹی گواہی کی بنیاد پر سیاسی انتقام کا نشانہ بنایاگیا ہے۔حالانکہ وہ بے گناہ ہے۔میری فیملی اس جعل سازی اور سازش کی بنیاد پر کھڑے کئے گئے مقدمے کے فیصلے کو مسترد کرتی ہے۔ ہم اس فیصلے کے خلاف احتجاج نہیں کریں گے ،اللہ کی عدالت سے انصاف چاہیں گے۔

قائمقام امیر جماعت اسلامی بنگلہ دیش مقبول احمد نے اس فیصلے پر تبصرہ کرتے ہوئے کہا جھوٹ اور سراسر انتقام پر مبنی اس مقدمے نے نہ صرف بے رحم اور سفاک حکومت کا چہرہ بے نقاب کیا ہے جس سے معلوم ہوتا ہے یہ حکومت علی احسن مجاہد جیسے بہادر رہنما کو ختم کرنے کے لیے کس حد تک جا سکتی ہے۔
علی احسن مجاہد نے سزائے موت کا فیصلہ نہایت تحمل اورحوصلے سے سنا اور اپنے بیٹے کو جوپیغام دیا جسے بعدمیں سوشل میڈیا پر ڈالا گیا۔ وہ نہایت جرات و ہمت کے مالک شخص کا ہی بیان ہوسکتا ہے۔ انہوں نے اس مقدمے کو مکمل طور پرمسترد کرتے ہوئے اسے حکومتی انتقام کا شاخسانہ قراردیا۔ انہوں نے کہا سزائے موت میرے لیے کوئی وقعت نہیں رکھتی اور نہ پریشانی کا باعث ہے میں نے اپنی زندگی میں کسی بے گناہ فرد کو قتل نہیں کیا اور نہ کسی ایسے گناہ کے ارتکاب میں شریک ہوا ۔ یہ حکومت کی باطنی نفرت، سیاسی انتقام،جھوٹ اور بدنیتی پر مبنی الزامات اور نام نہاد عدالت کا نام نہاد فیصلہ ہے۔ جسے میں مکمل طور پر مسترد کرتا ہوں۔ میں اللہ کے دین کی خدمت ، سربلندی کے لیے اپنی جان دینے کو ہر لمحہ تیار تھاتیارہوں۔اللہ مجھے اس راستے پر چلنے کی توفیق عطا فرمائے۔

0 comments:

Post a Comment