Monday 10 August 2015

حضرت خضر علیہ السلام تحقیق کی روشنی میں

| |
سورۃ کہف میں حضر ت موسی ؑ کے ایک خاص شخصیت سے ملاقات کا تذکرہ ملتا ہے ۔ یہ شخصیت تین کام ایسے سرانجام دیتی ہے جس سے حضرت موسی ؑ حیرت میں ڈوب جاتے ہیں ۔ اوران سے اس حیرت واستعجاب کا اظہار کرتے ہیں جس سے وہ حضرت موسی ؑ سے اپنا راستہ الگ کرلیتے ہیں ۔ قرآن مجید میں اس شخصیت کے بارے میں اس سے زیادہ کچھ نہیں ملتا ، احادیث مبارکہ میں اس شخصیت کا تعین حضرت خضر ؑ کے نام سے کیا گیا ہے ۔ حضرت خضرؑ کون تھے ،کس زمانے میں ہوئے ، ان کا نسب کیا ہے ، کیا وہ نبی تھے یا کوئی بزرگ ہستی، حضرت خضر حضور ﷺ کے زمانے میں موجود تھے ؟ اگر وہ حضور ﷺ کے زمانے موجود تھے تو کیا اس کے بعد بھی حیات ہیں، اگر وہ حیا ت ہیں تو ان کے فرائض کیا ہیں ،ان کا خوردونوش کیا ہے۔ اہل علم نے احادیث مبارکہ اور اسرائیلیات کی روشنی میں ان سوالات کا جواب دینے کی کوشش کی ہے نیز حضرت خضرؑ کی طویل عمر ،قیامت تک زندگی اوربعض صحابہ کرامؓسے ملاقات بارے بحث کی ہے ۔ ان مباحث میں اہل علم ذوالقرنین کے ساتھ ان کا تذکرہ کرتے ہیں اورذوالقرنین کو سکندرقرار دیتے ہیں جبکہ کچھ ایسے بھی ہیں جو یہ سمجھتے ہیں کہ یہ دونوں آب حیواں کی تلاش میں نکلے ، حضرت خضرؑ اس چشمہ حیواں سے فیضیاب ہوکر زندہ جاوید ہوئے اورسکندر محروم ٹھہرا ، صوفیاء کی ایک بڑی تعداد حضرت خضر ؑ کی حیات جاودانی اوران سے فیض پانے کی قائل ہے جبکہ ایک طبقہ یہ سمجھتا ہے کہ دنیا کے تکوینی نظام میں خضرایک ذمہ دار انہ منصب ہے اسی طرح ہردورکا ایک خضر ہوتا ہے جب پہلے خضر کا انتقال ہوجاتا ہے تو دوسرا خضر اس کی جگہ لے لیتا ہے ۔ بعض صوفیاء اوراہل شعر وادب کے مقابل محدن کی ایک جماعت نے حضرت خضرکی حیات جادوانی سے انکار کیا ہے 
حیات جادووانی اردو اورفارسی شاعری میں بھی خضر اورسکند ر کا تذکرہ ملتا ہے ۔ 
غالب کہتے ہیں کیا کیا خضرنے سکندر سے اب کسے رہنماکرے کوئی 
تصوف کے سرمایہ ادب پرگہری نظر رکھنے والے غلام قادر لون نے حد یث تفسیر ، تاریخ ، تذکرہ اورملفوظات صوفیا ء، کتبِ تصوف، کتا بِ مقدس اورمغربی مطالعات کی خوشہ چینی کرکے یہ جامع کتاب ترتیب دی ہے ۔
حضرت خضرؑ کے مقام ومرتبہ و( ولی ، نبی، رسول ) ان کی حیات جاوید کے بارے میں مختلف آراء اور ان کے دلائل اور اس موضوع پر دستیاب لٹریچر کو کھنگالا ہے۔ وہ آخر میں لکھتے ہیں۔ ’’ عہد نبویؐ اور خلافت راشدہ کے دوران بھی ان کی حیات کا تصور موجود رہا ہے۔ اس لیے اس بنا پر اسے رد نہیں کیا جاسکتاکہ یہ خیال بعد کے زمانے کی پیداوار ہے۔( صفحہ ۔125) حضرت خصرؑ کو حیات ماننے والوں کی تعداد منکرین حیات سے زیادہ ہے۔( ص۔ 126) اسی طرح ’’ علما کی بڑی تعداد حضرت خضرؑ کو نبی مانتی ہے۔( ص۔136) دالنوادر نے ایک اچھے موضوع پر کتاب شائع کی ہے۔ لیکن یہ دلّی(Dehli) ہندوستان سے شائع ہونے والی کتاب کا عکس ہے۔ اچھا ہوتا کہ وہ اس کو نئے سرے سے کمپوز کرکے شائع کرتے۔کتاب میں حواشی بھی دیے گئے اور بعض شخصیات اور کتب کے نام غلط درج ہوگئے ہیں۔ جن کی اصلاح ہوجاتی ۔دارالنوادر نے منفرد موضوع پر عمدہ کتاب پیش کی ہے۔ جو حضرت خضر کے بارے میں جاننے کی خواہش رکھنے والوں کے لیے نہایت جامع مواد فراہم کرتی ہے۔ 


کتاب : حضرت خضر علیہ السلام تحقیق کی روشنی میں
مولف : ڈاکٹر غلام قادر لون
صفحات : 168 
قیمت : 220 روپے
ناشر : دارالنوادر۔ اسلام آباد 

0 comments:

Post a Comment