Wednesday 12 August 2015

اردو کلیات غالب

| |
کلام غالب کی عظمت کی دنیا قائل ہے کہنے والے کہتے ہیں کہ اگر غالب کا کلام نہ ہوتا تو اردو ادب یتیم ہوتا ۔ دیوان غالب، غالب کی زندگی میں پانچ بار طبع ہوا۔’ انتخاب‘ میں عام طور پر پوری غزلیں موجود نہیں ۔غزلیں نامکمل اور نا تمام ہیں۔ اس میں بھی اشعار اور غزلوں کی تعداد مختلف ہے۔ چوتھی بار شائع ہونے والا نسخہ نظامی ( چوتھا مطبوعہ دیوان) متداول دیوان کے طور پر بار بار شائع ہوتا رہا۔با ربار شائع ہونے کی وجہ اس کے سوا کچھ نہ تھی کہ غالب نے اس میں سے مشکل کلام نکال دیا تھا۔ حالانکہ متداول دیوان میں بھی جو کلام شامل ہے وہ کم مشکل نہیں۔ اس میں بھی ایک دو الفاظ کے علاوہ بہت سارے الفاظ فارسی کے ہیں۔ غالب کے خیالات بھی دقیق اورپیچیدہ ہیں۔ اگر متداول دیوان پسندیدہ اور مقبول ہوسکتا ہے تو وہ کلام کیوں خارج کیا جائے ، حالانکہ وہ بھی اپنی فصاحت و بلاغت کے اعتبار سے کم نہیں اور غالب کی فکر کا آئینہ دار اور عکاس ہے۔ متداول دیوان میں اشعار کی تعداد 1802ہے جبکہ مکمل کلیات غالب میں اشعار کی تعداد 4387ہے۔ غالب کے نصف سے زائد کلام کو دیوان سے خارج کردینا قرین انصاف نہیں ۔ اس میں شک نہیں کہ غالب کا کلام مشکل ہے لیکن یہ عام لوگوں کی دلچسپی ، توجہ اور کشش کا باعث ہے۔ غالب کی یہ مشکل پسندی انکی زندگی کا جزو رہی ۔ زندگی بھر وہ جن مختلف اختلافات میں گھرے رہے ، یہ ان کا پرتو ہے۔ ان کی شاعری ، اس کے موضوعات ، اسلوب ، انفرادیت اور طرز بیان پر داد و تحسین کا سلسلہ آج بھی جاری ہے۔ ’غالبیات ‘کے نام سے یونیورسٹیز میں شعبہ جات قائم ہیں اور کتنی ہی انجمنیں اور ادارے اس کام کوآگے بڑھانے میں مصروف کار ہیں لیکن جس طرح کے کام کی ضرورت تھی شاید اس کی ضرورت محسوس نہیں کی گئی یا توجہ نہیں دی گئی۔ غالب نے خود اپنی زندگی میں اس جانب توجہ دی اور نہ ان کے بعد یہ کام ہوا۔ گوتاریخی ترتیب کا نام تو دیا گیا لیکن از سر نو ترتیب و تدوین نہ کی گئی اور کلام غالب اسی حالت میں طبع ہوتا رہا جیسے پہلے چھپتا تھا۔ 
ڈاکٹر محمد خان اشرف نے غالب کے مکمل کلام کو نئی ترتیب اور درست متن کے ساتھ اپنے شوق اور لگن سے پیش کیا ہے۔جس میں ڈاکٹر عظمت رباب نے ان کی سربراہی میں کام کیا ہے۔ نے متداول دیوان غالب کی ترتیب کے ساتھ ساتھ غزلیات ردیف وار دی گئی ہیں۔ اردو کلیات غالب تمام اساس نسخہ اشرف ( قلمی) پر ہے۔ نسخہ عرشی تحقیقی اعتبار سے مستند ماخذ کی حیثیت رکھتا ہے جس سے استفادہ کیا گیا۔ 
کالی داس گپتا رضا کے دیوان غالب سے بھی کام لیا گیا۔ جبکہ ان کے علاوہ تمام دستیاب اہم دیوان غالب کے نسخوں سے موازنہ اور مقابلہ بھی کیا گیا۔ جن نسخوں سے مدد لی گئی ان میں نسخہ اشرف، نسخہ عرشی، نسخہ رضا، نسخہ حمیدیہ، نسخہ شیرانی، نسخہ لاہور، نسخہ اصغر اور نسخہ عرشی دادہ شامل ہیں۔ درست متن کے ساتھ غالب کا تمام کلام اس کلیات میں آگیا ہے۔ 
اس نسخہ میں غزلیات کی ترتیب الف بائی ہے۔ جس میں ردیف وار اور جزوی ترتیب بھی مد نظر رکھی گئی ہے۔ پہلے الف ردیف ہے تو اس کے ساتھ ہی اس کی غزلیات کی ترتیب وار درج کی گئی ہیں۔ جس سے کسی غزل کو تلاش کرنے میں آسانی ہوگئی ہے۔ 
پہلے زمانے میں قصائد غزلیات سے پہلے جگہ پاتے تھے کہ زمانے کا چلن یہی تھا لیکن نسخہ اشرف میں آخر میں لائے گئے ہیں جبکہ اصناف کی ترتیب یوں ہے۔ 
غزلیات ، فردیات، رباعیات، قطعات، مثنویات اور قصائد متفرق منظومات ۔
اسی نسخے کی ترتیب کے دوران سامنے آنے والے اختلافات اور حوالہ جات کا اندراج حواشی و حوالہ جات کی صورت میں آخر میں دیا گیا ہے۔ عرشی سے پہلے کے اختلافات اور حوالہ جات کا اعادہ نہیں کیاگیا۔ ہر غزل کو نمبر دیا گیا جبکہ ہر غزل کے اشعار میں ہر پانچویں شعر پر نمبر دیا گیا ہے۔ اگر غزل گیارہ اشعار پر مشتمل ہے تو پانچویں شعر پر نمبر ہے۔ اگرگیارہ اشعار کی ہے تودسویں شعر کے درمیان ۱۰ لکھا گیا ہے۔ جس سے غزلوں کی تعداد اور اشعار کا شمار آسان ہوگیا ہے۔ اس سے غزل اور مخصوص اشعار کی نشاندہی بھی آسان ہوگئی ہے۔ دیگر اصناف کو بھی ایسے ہی نمبر شمار لگائے گئے ہیں ، جس سے غالب کے تمام کلام کے اشعار کا متن اور مقام متعین ہوگیا ہے۔ حواشی میں غزل نمبر، شعر نمبر اور مصرع لکھ کر اختلافات کا اندراج کیا گیا ہے۔ 
رموز اوقاف کا بے جا اور زائد استعمال نظر نہیں آتا ،’ کوما‘ کے استعمال میں بھی نہایت احتیاط برتی گئی ہے۔ سوالیہ نشان(؟ ) ، استعجابیہ یا ندائیہ (۱) استعمال کیا گیا ہے۔ 
نون اور نو ن غنہ اور یائے معروف اور یائے مجہول میں فرق رکھا گیا ہے اور ان غزلیات کو الگ الگ درج کیا گیا ہے۔ 
کلیات میں فہرست اصناف وار ترتیب دی گئی ہے۔ غزلیات کا ردیف وار اندراج کرکے صفحہ نمبر درج کئے گئے ۔ انفرادی غزلوں اور منظومات کی فہرست طویل ہونے کے باعث آخر میں اعشاریہ دیا گیا۔ املا میں وہی طریقہ کار اختیار کیا گیا جسے عوام، ادبا، شعرا اور اردو دان طبقہ استعمال کررہا ہے۔ اس میں عربی، فارسی ، ہندی کا اتباع نہیں کیاجاسکتا۔ یہ ’اردو‘ ہے ۔ البتہ احتیاط کے پورے تقاضے ملحوظ رکھے گئے ہیں۔
کلام غالب کا یہ نسخہ صاحبان ذوق کی تسکین کا باعث ہوگا اوران سے داد تحسین پائے گا۔ کتابت معیاری، اغلاط سے پاک اور پیش کش عمدہ ہے۔ ادب سے تعلق رکھنے والے اور کلا م غالب کے شائق حضرات کے لیے خصوصی چیز ہے۔ ایسے زمانے میں جب لوگ اردو سے نابلد ہورہے ہیں، انٹر نیٹ ، موبائل کی ایجادات نے کتاب سے دوری کی کیفیت پیدا کی ہے۔ کلام غالب پر یہ عمدہ کام شائقین غالب کے لیے کشش کا باعث ہوگا۔ ڈاکٹر محمد خان اشرف تحقیق و تدوین کا وسیع تجربہ رکھتے ہیں اور تیس سے زائد کتب کے مصنف ہیں اور آج کل گیریژن یونیورسٹی لاہور سے وابستہ ہیں۔ ڈاکٹر عظمت رباب نے تحقیق و تدوین کے مراحل ڈاکٹر محمد خان اشرف کی سرپرستی میں طے کئے ہیں۔ وہ آج کل خواتین یونیورسٹی میں شعبہ اردو میں اسسٹنٹ پروفیسر ہیں۔ 
غالب پیشہ ور سپاہی، مہم جو، طالع آزما ترک خاندا ن سے تھے۔ ان کے دادا مرزا فوقان بیگ خان سمر قندسے ہجرت کرکے ہندوستان آئے اور لاہور مقیم ہوئے۔ محمد شاہ کے عہد میں دہلی پہنچے اور شاہی ملازمت اختیار کی۔ پھر مہاراجہ جے پور کی نوکری کرکے’ آگرہ‘ آگئے۔ ’الور‘ میں ایک بغاوت کے خاتمے پر مامور ہوئے جہاں مارے گئے۔فوقان بیگ کے بڑے لڑکے عبد اللہ بیگ خاں کی شادی آگرہ کے فوجی افسر کی بیٹی عزت النساء سے ہوئی۔ ان کے ہاں ۲۷ نومبر۱۷۹۷ء کو اسد اللہ بیگ خان کی ولادت ہوئی، جس نے دنیائے ادب میں مرزا غالب نام پایا۔ 
غالب نے شعر گوئی کا آغاز 1807یا 1808میں کیا اور’ اسد‘ تخلص رکھا۔ 1816میں تخلص ’غالب‘ کرلیا ۔جبکہ وہ کبھی کبھی’ اسد‘ بھی کام میں لائے۔غالب کی تعلیم باقاعدہ نہ تھی ۔ البتہ اس دور کے رواج کے مطابق کچھ تعلیم حاصل کی۔ انہوں نے۱۹ اگست ۱۸۱۰ کو امراؤ بیگم سے شادی کی ۔اس وقت غالب کی عمر ۱۳ سال جبکہ امراؤ بیگم کی عمر ۱۱ سال تھی۔ اس کے ساتھ غالب نے ’دہلی‘ میں مستقل رہائش اختیار کرلی۔ 
غالب وسیع المشرب ، آزاد منش اور آزاد رو انسان تھے۔ جس نے ان کی شاعری کو آزاد خیالی، وسیع المشربی ، فلسفیانہ و صوفیانہ آہنگ عطا کیا۔ حالات کی مشکلات کے باجودوہ ہمیشہ پر عزم رہے۔ اور یہی خصوصیات ان کے کلام کی جا بجا نظر آتی ہے۔ 


نام کتاب : اردو کلیات غالب ( نسخہ اشرف)
ترتیب و تدوین : ڈاکٹر محمد خاں اشرف
: ڈاکٹر عظمت رباب
صفحات : 464
قیمت : 1400روپے
ناشر : سنگ میل پبلی کیشنز ، ۲۵ شاہراہ پاکستان ( لوئر مال) لاہور 
042-37220100

0 comments:

Post a Comment