Tuesday, 19 February 2013

سیدہ حفصہؓ کی جانثار بیٹیاں ۔ عباس اختر اعوان

| |
دہشت گردی کے خلاف جنگ اور حکومتی رٹ کے نام پر آپریشن سائلنس کے نام سے لال مسجد ، جامعہ حفصہ اور جامعہ فریدیہ کے ساتھ جو کچھ کیا گیا ،کسی مہذب معاشرے میں اس کی مثال ملنا ممکن نہیں۔ انسانی حقوق کے عالمی ادارے ہوں یا خود بین الاقوامی حکومتیں ، حکومت پاکستان ہو یا اس کے قانون نافذ کرنے والے ادارے ، سول سوسائٹی ہو یا وکلاء ، صحافی اور سیاستدان ان کے ضمیر پر یہ حادثہ بوجھ ہے۔ 
۲۱ صدی کے اتنے متمدن اور مہذب دور میں اس طرح کا واقعہ کا پیش آنا بہت بڑا سوالیہ نشان ہے، اس ضمن میں جتنے منہ اتنی باتیں کی گئی ہیں لیکن حکومت جس نے اس آپریشن ترتیب دیا اس کی جانب سے کوئی معقول بات اب تک سامنے نہیں آسکی اور نہ ہی کوئی کمیشن یا کمیٹی بنائی گئی۔ اس کے باوجود حزب اختلاف کی تمام جماعتوں نے اس آپریشن کی مخالفت کی مگر حکومت امریکہ کے سامنے شاید اپنا تشخص بہتر بنانے، APCکو Defuseکرنے ، چیف جسٹس کے خلاف ریفرنس اور بلوچستان میں سیلاب سے عوام کی نظریں ہٹانے کے لیے یہ سارا کھیل کھیل رہی تھی۔ کس حد تک حکومت اپنے مقاصد میں کامیاب ہوئی اس کا اندازہ خود حکومت کو ہوگیا ہوگا لیکن جو ذلت و خواری حکومت کے حصہ میں آئی وہ تاریخ کا ان مٹ حصہ ہے اور مورخ اس کو نظر انداز نہیں کرسکے گا۔ 
سیدہ حفصہؓ کی جانثار بیٹیاں، لال مسجد آپریشن کے دوران اور بعد میں اخبارات و رسائل میں چھپنے والے ان منتخب مضامین ، رپورٹس اور انٹرویو ز کا مجموعہ ہے جسے خوبصورت ، دیدہ زیب اور دلکش ٹائیٹل کے ساتھ عبا س اختر اعوان نے تربیت دے کر طبع کیا ہے۔انہوں نے یہ مجموعہ ترتیب دے کر وقت کی اہم ضرورت کو پورا کیا ہے۔ کتاب کیا ہے رونگٹے کھڑے کردینے والی دلخراش کہانیوں کا مجموعہ ہے، جس میں ڈاکٹر کوثر فردوس،سمیحہ راحیل قاضی، ڈاکٹر شاہد مسعود، عرفان صدیقی، حامد میر ، ڈاکٹر حسین پراچہ، عبداﷲ سہیل طارق، حمیداﷲ عابد ، عبد الرحمن مدنی، اوریا مقبول جان اور طیبہ ضیا کے مضامین شامل ہیں۔ 
ظلم کی داستانیں کے عنوان سے جامعہ حفصہ کی طالبات اور معلمات کی چشم دید گواہی پر مبنی رپورٹس کتاب کا حصہ بنائی گئیں ہیں ، جو روزنامہ جسارت، امت، جنگ، نوائے وقت ، ایکسپریس، اسلام ، جناح، پاکستان، ضرب مومن ، اوصاف ، بی بی سی اردو سے حاصل کی گئی ہیں۔ 
خونیں آپریشن کے بعد کے عنوان سے جب صحافیوں کو جامعہ حفصہؓ کا دورہ کرایاگیا ، کے دلدوز واقعات کو کتاب کا حصہ بنایا گیا۔ ام حسان، اہلیہ مولانا عبد العزیز کا خصوصی انٹرویو ، مولانا عبد العزیز اور عبد الرشید غازی کی ہمشیرہ عائشہ اور ام جمیلہ کا انٹریو، حشمت علی ایڈووکیٹ ، غازی برادران کے فیملی وکیل کا انٹرویو اور دو نظمیں شامل کتاب ہیں۔ 
کتاب میں شامل کی گئی تصاویر نے کتاب کے اہمیت بڑھادی ہے۔ اچھا ہوتا کتاب میں مولانا عبد العزیز ، عبدا لرشید غازی کے جذبات و احساسات کی ترجمانی پر مشتمل کوئی انٹرویو، معلومات اور وصیت وفاق المدارس کی جانب سے مذاکرات و صلح کی جانے والے کوششوں اور حکومت حلقوں کا موقف شامل کتاب ہوتا!!! بحیثیت مجموعی لال مسجد قضیہ کو سمجھنے میں مدد دیتی ہے ۔ عباس اختر اعوان ہمارے شکریے کے مستحق ہیں جنہوں ے ایک اہم ایشو پر اتنا اچھا مواد اتنی جلدی جمع کرکے زیور طباعت سے آراستہ کیا ، کتاب کی قیمت مناسب ہے۔