Wednesday, 20 February 2013

نیکیوں کا موسم بہار

| |
نیکیوں کے موسم بہاررمضان المبارک کی آمد آمد ہے۔اس ماہ مبارک میں نیکیوں کی فصل لہلاتی اورپھلتی پھولتی ہے۔اس ماہ رمضان میں نیکیوں کو نقصان پہنچانے والے شیاطین کوبیڑیوں میں جکڑ دیا جاتا ہے۔نیکیوں کے اجر میں بھی بے پناہ اضافہ ہو جاتا ہے۔ دوسرے مہینوں کی نسبت اس ماہ مبارک میں نفل کاثواب فرض کے برابر اورفرض کاثواب ستر گنا زیادہ کردیا جاتا ہے۔اورروزہ دارکے انعام اوراجرکے کیا کہنے کہ جہانوں کے رب نے اجر کے لئے فرشتوں کی ذمہ داری نہیں لگائی بلکہ حدیث قدسی میں ارشاد فرمایا:’’ روزہ میرے لئے ہے اورمیں ہی اس کااجر دوں گا‘‘۔
محسن انسانیت ؐ نے ماہ شعبان کی آخری تاریخ کو خطبہ دیتے ہوئے ارشاد فرمایا: اے لوگو! تم پر ایک عظمت اوربرکت والا مہینہ سایہ فگن ہورہا ہے۔ اس مہینے کی ایک رات (شب قدر) ہزاروں مہینوں سے بہتر ہے۔اس مہینے کے روزے اللہ تعالیٰ نے فرض کئے ہیں۔اس کی راتوں میں بارگاہ خداوندی میں کھڑا ہونے (نماز تراویح) کونفل عبادت مقرر کیا ہے۔جو شخص اس مہینے میں اللہ کی رضا اوراس کاقرب حاصل کرنے کے لئے کوئی غیر فرض عبادت (سنت یانفل اداکرے گا تو اسکو دوسرے زمانے کے ستر فرضوں کے برابر ثواب ملے گا اوراس مہینے میں فرض اداکرنے کاثواب دوسرے زمانے کے ستر فرضوں کے برابر ہے۔ یہ صبر کامہینہ ہے اورصبر کابدلہ جنت ہے۔یہ ہمدردی اورغم خواری کامہینہ ہے ،یہی وہ مہینہ ہے جس میں مومن بندوں کے رزق میں اضافہ کیاجاتا ہے۔جس نے اس مہینے میں کسی روزہ دار کو افطار کرایا تویہ اس کے لئے مغفرت اورآتش دوزخ سے آزادی اورنجات کاذریعہ ہوگا اوراس کوروزہ دار کے برابر ثواب دیا جائے گااور روزہ دار کے ثواب میں بھی کچھ کمی نہیں کی جائے گی۔
عرض کیاگیا کہ یارسول اللہﷺ ! ہم میں سے ہرایک کے پاس تو افطار کرانے کاسامان نہیں ہوتا ۔آپؐ نے فرمایا: اللہ تعالیٰ یہ ثواب اس شخص کو بھی دے گا جو دودھ کی تھوڑی سی لسی یاپانی کے ایک گھونٹ سے ہی کسی روزہ دار کوروزہ افطار کرادے۔اورجوکسی روزہ دار کوپوراکھانا کھلائے گا اللہ تعالیٰ اس کو میرے حوض(کوثر)سے ایساسیراب کرے گا جس کے بعد اس کو کبھی پیاس نہیں لگے گی حتی کہ وہ جنت میں داخل ہوجائے گا۔
اس ماہ رمضان کاابتدائی حصہ رحمت،درمیانی حصہ مغفرت اورآخری حصہ آتش دوزخ سے نجات اور آزادی ہے۔جو آدمی اس مہینے میں اپنے خادم کے کام میں تخفیف اورکمی کرے گا اللہ تعالیٰ اس کی مغفرت فرمادے گا اوراس کودوزخ سے رہائی اورنجات دے دے گا۔
0 نبی مہربانؐ نے اپنے خطبے میں رمضان المبارک کی رحمتوں اوربرکتوں کاذکر کرنے کے بعد سب سے پہلے جس چیز کاذکر کیا وہ شب قدر ہے۔
0حضرت عائشہ صدیقہؓ سے روایت ہے کہ نبی کریم ؐ نے ارشاد فرمایا : شب قدر کوتلاش کرو رمضان کی آخری طاق راتوں میں۔
0اللہ نے بھی قرآن پاک میں اس رات کاتذکرہ کیا ہے اوراس رات کوسراسر سلامتی کی رات قرار دیا ہے۔
0 نبیؐ مہربان سے صحابی نے پوچھا اگر مجھے معلوم ہو جائے کہ فلاں رات شب قدر ہے تواس میں مجھے کیاکرنا چاہیے؟ آپؐ نے جواب دیا کہ اللہ تعالیٰ سے 0یہ دعا کیاکرو:’’اے اللہ بلاشبہ تومعاف کرنے والا ہے،معاف کرنے کو پسند کرتا ہے،تومجھے معاف کردے‘‘۔
0رمضان کے آغاز ہی میں اس مبارک رات کو تلاش کرنے کاعزم باندھیں۔
0آخری عشرے کی طاق راتوں کو کسی نمایاں جگہ پر لکھ کرلٹکادیں اوران راتوں میں کوئی اور سرگرمی نہ رکھیں۔
0دن کے اوقات میں بھی کوئی محنت و مشقت والا کام نہ کریں جس سے شب بیداری میں دقت پیش آئے یاعبادت میں خلل پیدا ہو۔
0 اللہ نے روزے کامقصد’’ تقویٰ‘‘قرار دیا ہے۔ تقویٰ کامقام اورمرکزدل ہے ۔فرمان ذیشان ؐکے مطابق دلوں کو زنگ لگ جاتا ہے ،اس زنگ کو دورکرنے والی چیز استغفار ہے ۔نبی کریمؐ نے فرمایا:’’ جو شخص استغفار کاالتزام کرے گا،اللہ تعالیٰ اسے ہر تنگی سے چھٹکاراا ورہر مشکل سے نجات عطافرمائے گا اورایسی جگہ سے رزق دے گا جواس کے وہم و گمان میں بھی نہ ہوگا‘‘۔
0 تقویٰ کالباس بہترین لباس ہے اسے بہترین بنانے کی کوشش کرنامومن کی شان ہے۔اپنے جسم ،لباس اورگھر کی صفائی کیطرح دل کی صفائی کا بھی اہتمام کریں۔
0 دل کو اخلاقی اوصاف سے بنائیں سجائیں اوراخلاقی برائیوں کے جالے کواتار پھینکیں۔
0 رمضان سے قبل اپنا محاسبہ کریں اوررمضان میں پختہ ارادہ کریں کہ ہر روزکم ازکم ایک اچھی عادت اپنائی جائے اورایک بری عادت سے چھٹکار حاصل کیاجائے ۔
0 کثر ت سے استغفار کیا جائے ،رو روکراورگڑگڑا کراپنے رب سے دعائیں مانگی جائیں۔ نماز باجماعت کاالتزام پورے خشوع وخضو ع اور توجہ سے کیا جائے ۔
0 رمضان المبارک ماہ قرآن بھی ہے۔قرآن مجید میں ہے’’ رمضان وہ مہینہ ہے جس میں قرآن پاک اتار اگیا‘‘۔
0 اللہ رب العزت نے قرآن کو نصیحت ، شفاء ،رہنمائی،رحمت اوراپنافضل قرار دیا ہے۔
0 حضورؐ نے قرآن کے ایک حرف پڑھنے پر دس نیکیوں کی خوش خبری سنائی ہے۔پھر رمضان میں تویہ اجر اوربھی کئی گنا بڑھادیا جاتا ہے۔
0 نبی مہربانؐ نے فرمایا : صرف دو آدمی قابل رشک ہیں :ایک وہ جس کو اللہ تعالیٰ نے قرآن کی نعمت عطافرمائی، پھر وہ دن اوررات کے اوقات میں اس میں مصروف رہتا ہے ۔دوسرا وہ خوش نصیب ہے جس کو اللہ نے مال ودولت سے نوازا اوروہ دن رات راہ خدا میں اس کو خرچ کرتا ہے۔
0 قرآن پاک سے تعلق بڑھانے کے لئے زیادہ سے زیادہ تلاوت کریں ۔اس کواپنی زندگی کامقصد اوردستور بنالیں۔
0 اس کے مطالب ومفاہیم کو سمجھنے کی کوشش کریں۔اوراس کی تعلیمات کے مطابق اپنی زندگی کوڈھالیں۔
0 نماز تراویح پابندی سے اداکی جائے تراویح میں پورا قرآن پاک سننے کی سعادت حاصل کی جائے۔
0 رمضان کی آمد سے قبل تلاوت قرآن کاآغاز کردیاجائے۔اگر روزانہ کچھ نہ کچھ تلاوت کرتے ہیں توروزانہ اس میں اضافہ کرتے جائیں۔ رمضان المبارک میں کم ازکم ایک قرآن توضرورختم کریں۔
0 روزے کے ذریعے انسان کو بھوک،پیاس کااحساس ہوتا ہے ۔اوراس کے دل میں تنگ دستوں ،فاقہ کشوں،محتاجوں،فقیروں کی مدداورتعاون کااحساس پیدا ہوتا ہے اوران کے ساتھ ہمدردی کاجذبہ پیدا ہوتا ہے۔
0 حضرت عبداللہ بن عمرؓ کامساکین کے ساتھ رحیمانہ برتاؤ کایہ عالم تھا کہ وہ کسی مسکین کو اپنے ساتھ بٹھائے بغیر روزہ افطار نہیں کیاکرتے تھے۔
0 نبی ؐ نے فرمایا:’’ جوکسی روزہ دار کو پوراکھانا کھلائے گا اللہ تعالیٰ اس کو میرے حوض(کوثر)سے ایسا سیراب کرے گا جس کے بعد اس کو کبھی پیاس نہیں لگے گی‘‘۔
0 رمضان میں ہر روز کم ازکم ایک روزہ دار کی افطاری کااہتمام ضرور کریں تاکہ ہم اس سعادت کے حق دار بن سکیں۔
0 نبی ؐ کافرمان ہے: جس شخص نے پورے ایمان اوراحتساب کے ساتھ رمضان میں قیام (نماز تراویح)کیا،اس کے گزشتہ تمام گناہ معاف کردئیے گئے۔