مسلمانوں کا عقیدہ ہے کہ یہ جہان فانی ہے اور ایک دن اپنے انجام کو دپہنچنے والا ہے، اس کا انجام کیا ہوگا اور اس سے پہلے کیا حالات و واقعات اس کرہ ارض پر رونما ہوں گے۔ا س بارے میں اس حدیث نبوی ؐ میں تفصیلات موجود ہیں۔ جو حضور ؐ نے حضرت جبریل امین کے سوالات کے جوابات میں ارشاد فرمائی۔یہ حدیث کتب میں حدیث جبریل کے نام سے معروف ہے۔ حضرت عمر فاروقؓ کی روایت کے مطابق حضور ؐ نے آخرت کی آمد کا وقت نہیں بتایا۔ اسکی وہ علامات بتا ئیں جو وقتاً فوقتاً انسانیت میں ظہور پذیرہوتی رہیں گی اور ظاہر ہوتی رہی ہیں۔ اس حدیث سے واضح ہوتا ہے کہ انسانیت اپنی بگاڑکی کیفیت میں اس عالم طبعی کے بالکل الٹ سمت میں سفر کررہی ہوگی۔ عالم غیب سے ایسے ہچکولے ظاہر ہوں گے جو اس عالم انسانیت کو زیر و زبر کرکے رکھ دیں گے اور زمین انسان کا بوجھ نہ سہار سکے گی ۔ قیادت طاغیہ انسانیت کو نکیل ڈال کر اسے بگٹٹ راہ بغاوت و سرکشی کی طرف لے جارہی ہوگی۔ انسانیت کے اندر سے اس کے خلاف مزاحمت کی کیفیت ناپید ہوجائے گی تآنکہ قدرت کی ہمہ گیر قوتیں نمودار ہوکر قیادت صالحہ کے جلو میں اس نظام شرو فساد کو الٹ دیں گی اور پھریہ طرز عدل اسلام کا کوس بجنے لگے گا اور یوں وہ مقصد عظیم پورا ہوگا جس کے لیے رب العزت نے انسان کو زمین پر اپنا خلیفہ بنا کر مبعوث کیا ہے۔
انسانیت کن کن مراحل سے گزر کرا س مقام پر پہنچے گی اس کی نشاندہی حضور ؐ نے مختلف احادیث مبارکہ میں فرمائی ۔ پیشے کے اعتبار سے انجینئر ، انگریزی زبان کے ممتاز اسلامی سکالر محمد ابو متوکل نے قرآن و حدیث اور تاریخ کی ورق گردانی اہل علم کے لیے خوبصورت کتاب ترتیب دی ہے۔ ان کی معروف کتاب (Milestone to Elemity)کے تیسرے حصے کا خوبصورت رواں اور شستہ ترجمہ رضی الدین سید نے ’’ کرہ ارض کے آخری ایام‘‘ کے نام سے کیا ہے۔
کتا ب ایک مسلمان کے لیے درس عبرت ، وعظ ونصیحت کا ایک مرقع اور مجموعہ ہے اور عالمی سرکش اور باغی قوتوں کی مسلمانوں کے خلاف ریشہ دوانیوں ، ہتھکنڈوں کا کھلا راز ہے۔ مصنف اور مترجم نے مسلمانوں کو راہ راست پر لانے اور قرآن وسنت سے رشتہ و تعلق استوار کرنے کے لیے درد دل اور اخلاص کے ساتھ یہ دسترخوان سجایا ہے۔ اب کو ن ہے جو اس دسترخوان سے شاد کام ہوتا ہے۔
مصنف نے کتاب کے اس حصے میں قیامت کی جن نشانیوں کی نشاندہی کی ہے ان میں زمین سے ٹڈیوں کا خاتمہ، قیصریٰ و کسریٰ کے دور کا خاتمہ، قتل و خونریزی کا حد سے بڑھنا، خود کشی کے رجحانات، حجاز سے آگ کا اٹھنا ، بخل و کنجوسی، امانت کا دیانت کا خاتمہ، جہالت، زنا کی کثرت، شراب نوشی، زلزلے ، وقت کا مختصر ہونا ، جھوٹے انبیاء، دخان، دجال، امام مہدی کا دور، ملحۃالکبری، دابۃ الارض ، حضرت عیسیٰ کا نزول، یاجوج ماجوج، زمین کے تین دھنساؤ،صلیبی جنگیں، سور ج کا مغرب سے طلوع وغیرہ پر تفصیل کے ساتھ سیر حاصل بحث کی ہے۔
انسانیت کن کن مراحل سے گزر کرا س مقام پر پہنچے گی اس کی نشاندہی حضور ؐ نے مختلف احادیث مبارکہ میں فرمائی ۔ پیشے کے اعتبار سے انجینئر ، انگریزی زبان کے ممتاز اسلامی سکالر محمد ابو متوکل نے قرآن و حدیث اور تاریخ کی ورق گردانی اہل علم کے لیے خوبصورت کتاب ترتیب دی ہے۔ ان کی معروف کتاب (Milestone to Elemity)کے تیسرے حصے کا خوبصورت رواں اور شستہ ترجمہ رضی الدین سید نے ’’ کرہ ارض کے آخری ایام‘‘ کے نام سے کیا ہے۔
کتا ب ایک مسلمان کے لیے درس عبرت ، وعظ ونصیحت کا ایک مرقع اور مجموعہ ہے اور عالمی سرکش اور باغی قوتوں کی مسلمانوں کے خلاف ریشہ دوانیوں ، ہتھکنڈوں کا کھلا راز ہے۔ مصنف اور مترجم نے مسلمانوں کو راہ راست پر لانے اور قرآن وسنت سے رشتہ و تعلق استوار کرنے کے لیے درد دل اور اخلاص کے ساتھ یہ دسترخوان سجایا ہے۔ اب کو ن ہے جو اس دسترخوان سے شاد کام ہوتا ہے۔
مصنف نے کتاب کے اس حصے میں قیامت کی جن نشانیوں کی نشاندہی کی ہے ان میں زمین سے ٹڈیوں کا خاتمہ، قیصریٰ و کسریٰ کے دور کا خاتمہ، قتل و خونریزی کا حد سے بڑھنا، خود کشی کے رجحانات، حجاز سے آگ کا اٹھنا ، بخل و کنجوسی، امانت کا دیانت کا خاتمہ، جہالت، زنا کی کثرت، شراب نوشی، زلزلے ، وقت کا مختصر ہونا ، جھوٹے انبیاء، دخان، دجال، امام مہدی کا دور، ملحۃالکبری، دابۃ الارض ، حضرت عیسیٰ کا نزول، یاجوج ماجوج، زمین کے تین دھنساؤ،صلیبی جنگیں، سور ج کا مغرب سے طلوع وغیرہ پر تفصیل کے ساتھ سیر حاصل بحث کی ہے۔