Friday, 31 January 2014

بھارت کی حالتِ زار اور انتخابات 2014ء

| |

بھارت دنیاکی بڑی سیکولر جمہوریہ ،بڑی فوجی طاقت اور اقتصادی ٹائیگر ہونے کا دعویٰ کرتاہے، لیکن اس کے ان دعوؤں میں صداقت کم کم نظر آتی ہے ، بھارت کے شہروں یا دیہات یا قصبات کی حالت انتہائی خراب اور ناگفتہ بہ اور عوام کی غربت ، پریشان خیالی اور پریشان فکری اپنے عروج پر ہے ۔ پینے کا صاف پانی میسر ہے اور نہ تعلیم کی سہولتیں دستیاب ہیں۔ مہنگائی نے عام آدمی کا جینا دوبھر کررکھاہے۔ معاشرے کی اخلاقی حالت زار کا اندازہ جرائم کی بڑھتی ہوئی تعداد سے بخوبی ہوجاتاہے ۔ خودکشیاں عروج پر ہیں اور ریپ (Rape)کے قصے کہانیاں عام۔
مہنگائی آسمان سے باتیں کرتی نظر آتی ہے ، غربت اور غریب ہر چہار طرف نظر آتے ہیں ،گندگی ہی گندگی ،آوارہ کتوں کی بھرمار ، اور صفائی کا فقدان ہر چہار طرف دور دور تک نظر آتاہے۔ بے ہنگم ٹریفک کا دور دورہ ہے ۔ملک کی معاشی صورت حال انتہائی ناگفتہ بہ ہے ، اور عام آدمی خراب معاشی صورت حال کاذمہ دار کانگریس کی حکومت کو قرار دیتاہے ، ایک زمانہ تھاجب من موہن سنگھ کو معاشی ہیرو سمجھا جاتاتھا مگر اب صورت حال بدل چکی ہے ۔۔۔۔۔۔کو ئلے کے میگا سیکنڈل میں ان کا نام ان کے داغدار ہونے کی علامت کے طور پر نظر آتاہے۔ کرپشن کا دور دورہ اور ہر طرف کرپشن کے بڑے بڑے سیکنڈلز کا چرچاہے۔
مالی شرح نمو6فیصد سے کم ہو کر 5فیصد رہ گئی ہے۔ اور روز بروز اس میں کمی واقع ہو رہی ہے ۔ غربت کی شرح میں ہونے والا اضافہ حکومت کو خود سبسڈی دینے کی ترغیب دیتاہے ، اور یہ سبسڈی 2001ء میں 17.499کروڑ تھی جو اب 2013ء میں 75000کروڑ کی حد سے تجاوز کر گئی ہے۔ بیروزگاری الاؤنس کے طور پر 40,000کروڑ روپے کا پیکیج دیاجارہاہے لیکن اس خراب ترین معاشی صورت حال کا سلسلہ کہیں رکتا نظر نہیں آتا ۔۔۔اور غیر یقینی معاشی حالات کا سلسلہ دراز ہوتانظر آتاہے۔
بھارت میں انتخابات کاسلسلہ 2014ء کے مئی میں مکمل ہوگا ۔ لیکن صورت حال ایسی ہے کہ کسی ایک پارٹی کو بھی واضح مینڈیٹ ملتادکھائی نہیں دیتا ۔۔۔اور نہ کوئی پارٹی تنہا حکومت سازی کرتی دکھائی دیتی ہے۔ ایسے میں اقلیتوں بالخصوص مسلمانوں، دلتوں اور علاقائی جماعتوں کا کردار انتہائی اہمیت کاحامل ہوگا۔ان انتخابات میں کانگریس کی کامیابی ممکن دکھائی نہیں دیتی اس کی ایک وجہ کانگریس کی قیادت کا متحرک نہ ہونا ہے۔ اور راہول گاندہی ابھی تک قیادت کا وہ مقام حاصل نہیں کر پائے جبکہ خود سونیا گاندہی اس پوزیشن میں نہیں کہ کچھ کر سکیں، اب وہ اپنی بیٹی پریانکا کو یہ ذمہ داریاں سپرد کرنا چاہتی ہیں تاکہ کانگریس کے اس زوال کو روکا جاسکے۔بلاشبہ کانگریس نے اس دور میں سستے داموں گندم اور چاول فراھمی میں کسر نہیں چھوڑی لیکن کرپشن کے میگا اسکینڈلز،ڈالر کی قیمت میں اضافے اور مہنگائی کے سبب مقبولیت کا گراف نیچے آیا ہے۔ 
ایسے میں بھارت میں کرپشن کے خلاف مضبوط آواز بلند کرنے والے اناہزارے کے ساتھ اروند کجری وال کی جماعت عام آدمی پارٹی AAP،مقبولیت کے نئے معرکے سر کررہی ہے ۔ دہلی کے الیکشن میں ستر کے ایوان میں 28 نشستیں حاصل کرکے وزیراعلیٰ کا منصب حاصل کرنے میں کامیاب ہو گئی ہے۔ عام انتخابات میں عام آدمی پارٹی کیا نتائج دکھاتی ہے یہ تو آنے والا وقت ہی بتائے گا۔ لیکن بھارتی جنتا پارٹی اور اس کے اتحادیوں کو اقتدار میں آنے سے روکنا ممکن نہیں ہوگا۔ بی جے پی کی انتہا پسندانہ پالیسی ملک کو کہاں سے کہاں لے جائے گی اس کا اندازہ لگانا بھی مشکل نہیں۔
بھارت اس وقت جس کیفیت سے دوچار ہے اس کے بارے میں سیاسی اور معاشی آگہی رکھنے والے بھارت کو غیر یقینی معاشی اور سیاسی صورت حال میں گھرا ہوادیکھتے ہیں۔ جس سے نکلنے کاکوئی راستہ انہیں دکھائی نہیں دیتا۔بھارت میں Vodafoneپر حکومتی اقدامات نے بھی غیر ملکی سرمایہ کاروں کو پریشان کررکھاہے جس کے باعث وہ تیزی سے اپنا سرمایہ بیرون ملک بھیجنے پر مجبور ہیں ۔ جس کانتیجہ یہ نکلا ہے کہ بھارتی زر مبادلہ کے ذخائر روز بروز کم ہوتے اور بھارتی کرنسی مسلسل قدر کھوتی اور گراوٹ کا شکار نظرآتی ہے ۔ اسی طرح کشمیر یوں کی جدوجہد آزادی ،ماؤ نواز باغیوں کی تحریکوں میں نئی شدت اور جوش پیداہوگیاہے ۔ اہل کشمیر گزشتہ 66 برس سے آذادی کے متلاشی ہیں بھارت اہل کشمیر کو حق خود ارادیت دینے سے گریزاں ہے۔ جس کے باعث بھارت میں ایک مستحکم ،پائیدار اور مضبوط حکومت کاخواب شرمندہ تعبیر ہوتانظر نہیں آتا۔
بھارت پاکستان کے خلاف مسلسل مورچہ زن نظر آتا ہے ، پاکستان کے ساتھ بھارت کا سلوک کبھی مثالی نہیں رہا اور نہ رویہ ایسا رہا کہ اس پر اعتما د کیا جا سکے ، بھارت کی آبی جارحیت سے پاکستان کے تین دریا خشک ہو چکے ہیں اور حکومت پاکستا ن بھارت کے ساتھ روشنی کے خواب دیکھنے اور MFNکا درجہ دینے کے لئے کوشاں اور بے قرار نظر آتی ہے ۔ جبکہ بھارت امریکہ اور اسرائیل کے تعاون سے خطے میں اپنی بالا دستی کے قیام کے لئے سرگرداں دکھائی دیتا ہے اسی کا نتیجہ ہے کہ نیپال اور بھوٹان کی طرح بنگلہ دیش کو اپنا طفیلی اور باجگزار بنانے کے لئے کوشاں ۔ بنگلہ دیش میں حسینہ واجد حکومت بھارت کی اشیر باد اور سرپرستی سے اپوزیشن پر ظلم کے پہاڑ توڑتی اور انسانی حقوق پامال کرتی نظر آتی ہے

2 comments:

India k halat par acha Right up he, ALLAH apki koshison ko Qabool Farmaen.
India men corruption k khilaf banne wali aam admi party k bare men bhi aaghi den, aam admi party ne delhi k intikhabat men 70 men se 60 seats jeet kr CM apne naam kar lia he, aane wale aam intikhabat men India kidr ko jata hua nzr ata he, yani congress, bjp ya aam party men se kon si party jeetti hvi nzr ati he?

ِAap India ke halat ka tajziya kiya hy
mager aney waley dinun mein mazid es per likha jana chahey..

Post a Comment