Thursday, 30 January 2014

"غازی نامہ" کا سفر

| |
الحمداللہ، کم و بیش ایک سال (2013ء) کی محنت کے بعد آج  "غازی نامہ" کو 2014 ء کے آغاز میں 10,000  سے زائد  لوگ دیکھ چکے ہیں ۔ جس کے ساتھ یہ  ایک قابل لحاظ توجہ حاصل کرنے مین کامیاب ہوا ہے۔ اس پر میں اللہ رب العزت کا جنتا شکر ادا کروں کم ہے یہ جو کچھ ہوسکا ہے وہ اللہ کے فضل و کرم ، اس کی رحمتوں اور برکتوں  کے طفیل ہوا  ہے۔

پڑھنا لکھنا تو شروع ہی سے  میرا مشغلہ رہا ہے، لکھتا تو اس سے پہلے بھی تھا۔  اب بلاگ کے لئے بھی باقاعدگی سے لکھنے کا آغاز کیا ہے اور کوشش ہو تی ہے کی ہر ماہ 8 سے 10 ایشوز پر لکھا جائے اور وہ بلاگ کی زینت بن جائیں۔

میرے لئے لکھنا مشکل کبھی بھی نہیں رہا۔ میرا خیال ہے کہ میں ایک دن میں دو دو مضامین بھی تحریر کر سکتا ہوں لیکن کمپوزنگ کرنا میرے لئے ایک مشکل کام  ہے۔ کسی بھی لکھنے والے کے لئے پہلے لکھنا اور پھر کمپوز کرنا کچھ آسان نہیں ہوتا۔ بلاگ کے اس سفر کے دوران یہی ایک مشکل رہی جس کا میں حل نہیں ڈوھونڈ پایا۔ اور ہنوز کسی غیبی مدد کا منتظر ہوں۔

غازی نامہ کی وجہ تسمیہ اس کے سوا کچھ نہیں کہ دوست احباب کے اصرار نے  مجھے اس جانب متوجہ کیا۔  میں سنتا تھا لیکن سنی ان سنی کر دیتا تھا پھر ایک ایسا وقت آیا کہ دوستوں کے اصرار اور دلائل کے سامنے ہتھار ڈالنا پڑے۔ ان میں میرے عزیز دوست میاں محمد زمان سر فہرست ہیں اور برادر شمس الدین امجد کی منعقدہ ورکشاپ 2013۔ برادرم میاں محمد زمان کے مشورے اور معاونت ہمیشہ  میری مددگار رہی جس کے باعث یہ کام ہو سکا۔ یہی وہ سب عوامل تھے جن کے سبب  سےبلاگ لکھنے کا آغاز ہو ا اور اللہ کی مدد و نصرت کے سہارے قدم آگے ہی آگے بڑھتے گئے۔اور اب اس بلاگ کی باقاعدہ سے Domain رجسٹرڈ کروا لی گئی ہے ۔ جس کا ایڈریس  www.ghazinaama.com.pk  ہے۔

میں نے بلاگ کا یہ سفر زیادہ تر خاموشی سے طے کیاہے ۔ زیادہ شور و غوغا سے احتراز برتا اوروسیع پیمانے پر پھیلانے میں کوتاہی ہوتی رہی، اس کے باوجود یہ کام جاری رہا اور دوست احباب سے پزیرائی ملتی رہی۔ یہ سب اللہ کے خاص فضل و کرم اور جذبہ  اخلاص کے مرہون منت ہوا۔  مجھے لگتا ہے کہ غازی نامہ کے ساتھ بقول اقبال یہی ہوا ہے۔
جس کاعمل ہے بے غرض اس کی جزا کچھ اور ہے
حور  و  خیام  سے  گذر  ،    بادہ  و  جام   سے گذر

اس سفر میں میری حوصلہ افزائی کرنے والوں میں جناب میاں محمد عمران (سعودی عرب)،  جناب راشد کمال، جناب عمران زاہد، جناب ابو للیث سلمان سعید، جناب فہیم صدیقی، میاں محمد عمران نے مجھے بتایا کی ہم نے اپنے حلقہ میں آپ کے   "ڈاکٹر نذیر  احمد شہید " پر لکھے ہوئے بلاگ کو اپنے سٹڈی سرکل کے موضوعات کا حصہ بنایا ہے۔ میرے زبان سے بے ساختہ اللہ اکبر نکلا۔ ان کی اس بات نے مجھے بہت حوصلہ دیا ۔   دعا ہے کہ اللہ تعالی اس کاوش کو میرے لئے توشہ آخرت بنا دے۔


کچھ موضوعات اور عنوانات پر لکھا جا رہا ہے ۔لیکن ابھی کچھ اور موضوعات بھی لوح دماغ پر کندہ ہیں جن کو صفحات قرطاس پر منتقل نہیں کر پارہا۔ ان میں دو موضوعات خاص طورپر قابل ذکر ہیں۔

 1۔ تصوف  کے ساتھ میرا قلبی لگاؤ ہے اور کچھ ذکر اذکار میں نے اپنے معمولات میں شامل کر رکھے ہیں اور دوست احباب کو بھی تلقین کرتا ہوں۔ تصوف، قلب اور روح کی پاکیزگی کا ذریعہ ہے۔ اس موضوع پر ایک اچھا مطالعہ کرچکا ہوں اور چاہتا ہوں کہ اس کو بھی شیئر کیا جائے۔

 2۔ ہومیو پیتھی طریقہ علاج کے بارے سید مودودی ؒ نے فرمایا تھا کہ  "یہ طب کو تصوف ہے" میں نے ہومیوپیتھی ڈپلومہ 1994ء میں کیا۔ آج کل اس کا مطالعہ بھی کررہا ہوں اور باقاعدہ طور پر اس طریقہ علاج کو اختیار کرنے کے لئے ایک سینئر ہومیو پیتھ کے ساتھ مشاورت جاری ہے۔ اس حوالے اپنے تجربات شیئر کرنے کا جی چاہتا ہے۔ اس طرح کچھ اور مو ضوعات ہیں۔

آپ سے اس ضمن میں رہنمائی  (فیڈ بیک) ، توجہ  اور دعاؤں کی درخواست ہے۔ امید ہے آپ اپنی توجہ اور رہنمائی سے ضرور نوازیں گے۔

6 comments:

congratulation dear big brother

Nice work
may ALLAH give u reward on this (ameen)
.
Hammad

Dear Big Brother Mubarik Ho aap ne bara marka ser kia he, ALLAH Tallah ap k is kam men barkat ata farmaen.
Great and Nice Work

اللہ تعالی آپ کی اس مساعی کو قبول فرمائے۔ آمین

very encouraging and mashaAllah ... my humble suggestion is to concentrate on selected few topics with more study. This will bring mastery in your writing, analysis and understanding.

Post a Comment