Monday 26 May 2014

النبی الخاتم ﷺ

| |
حضور رسول مقبول حضرت محمد رسول اللہ ﷺ کی سیرت نگاری ایک ایسا موضوع ہے جس پر لکھنے والوں نے عقیدت و محبت ، عشق اور جذب و کیف سے سرشار ہو کر لکھا۔اور اتنا کچھ لکھا کہ شاید ہی کسی دوسرے موضوع پر اس قدر لکھا گیا ہو۔کوئی لمحہ ، کوئی لحظہ ، کوئی دن، کوئی ہفتہ، کوئی مہینہ یا کوئی سال ایسا نہیں گزرتا جس میں اس باب پر کچھ نہ لکھا جاتا ہو، یہ حضورؐ کے ذکر کی شان اور بلندی کا اللہ کا فیصلہ ہے، بعد از خدا بزرگ توئی قصہ مختصر۔ورفعنا لک ذکرک مولانا منظور نعمانی نے کسی بزرگ کا واقعہ نقل کیا ہے وہ لکھتے ہیں جن دنوں یہ کتاب ’’النبی الخاتم‘‘ تصنیف ہورہی تھی ایک صاحبِ دل بزرگ نے ایک رات عالمِ واقعہ میں دیکھا کہ حضرت خاتم النبیین ، رحمۃ للعالمین (صلی اللہ علیہ و آلہٖ وسلم) اپنے جمال کی پوری تابشوں کے ساتھ رونق افروز ہیں اور مولانا گیلانی قدموں میں تڑپ رہے ہیں اور ان سے نظر بچائی جا رہی ہے۔ صاحبِ واقعہ بزرگ نے یہ دیکھ کر حضرت بلال رضی اللہ عنہ سے (جو وہیں موجود تھے) عرض کی کہ اس بے چارے کو ایک نظر کیوں نہیں دیکھ لیا جاتا ؟
۔۔۔ حضرت بلال رضی اللہ عنہ نے فرمایا :۔ ’’اس کو اگر دیکھ لیا گیا تو مر جائے گا‘‘ ۔
میرے نزدیک یہ مقدس صحبت اور یہ تڑپ اس مبارک تالیف کی صورت مثالیہ اور اس کے مصنف کے پُر سوز جذبات کی تصویر تھی۔
النبی الخاتم مولانا سید مناظر احسن گیلانی کی مختصر سی مگر مضامین اور مواد کے اعتبار سے انتہائی جامع کتاب ہے۔جو قاضی عبدالمجید قریشی ایڈیٹر اخبار’’ ایمان‘‘کی تحریک پر 1936-37میں اس غرض سے لکھی گئی کہ عیسائی اور عیسائی مشنریزریلوے کے بک سٹالوں پر انجیل اور زبور کے ترمیم شدہ نسخے فروخت کرتے ہیں ان کے مقابل فروخت کیلئے اسلامی لٹریچر کے ساتھ ساتھ حضور ﷺ کی سیرت پر بھی کتاب تیار کی جائے، جو مختصر بھی ہو اور جامع بھی۔ اور وقت کی ضرورت بھی پوری کرے۔اس جذبے اور خیال سے النبی الخاتم لکھی گئی۔اس لئے عبدالمجید قریشی نے لکھا کہ ’’سیرت کی لائبریری میں اس قسم کی کوئی کتاب موجود نہیں ہے۔‘‘ یہ کتاب گویا دریا کو کوزے میں بند کرنے کی بہترین مثال ہے۔
مولانا سید مناظر احسن گیلانی علم و فضل کے اعتبار سے ممتاز حیثیت کے حامل ہیں۔وہ بڑے مؤثراور شیریں بیان واعظ تھے انہیں تصوف سے خصوصی دلچسپی رہی۔انہوں نے جو لکھا خوب لکھا۔النبی الخاتم ان کے قلم گوہر بار سے نکلا ہوا وہ شہ پارہ ہے جس نے اہل علم و فضل سے خراج تحسین وصول کیا ہے ، مولانا گیلانی ایک جگہ لکھتے ہیں کہ’’مَیں اپنی افتاد طبع کی وجہ سے کہہ سکتا ہوں کہ ذاتی طور پر اپنی تمام کتابوں میں ’’النبی الخاتم‘‘ کو زیادہ پسند کرتا ہوں۔اب بھی اس کتاب کو پڑھ لیتا ہوں تو دل بھر آتا ہے۔‘‘ اپنی وفات سے قبل انہوں نے اپنے ایک شاگرد خاص سے اس خواہش کا تذکرہ فرمایا : ’’ کاش ! ’ النبی الخاتم ‘کا کوئی اچھا (آرٹ پیپر) ایڈیشن نکلے لیکن ان کی اس خو اہش کی ان کی زندگی میں تکمیل نہ ہو سکی۔
مولانا منظور نعمانی لکھتے ہیں کہ ’’مصنف نے آنحضورؐ کی زندگی کو دو حصوں میں تقسیم کیا ہے ۔مکی زندگی کو ،دل کی زندگی اور مدنی زندگی کو دماغ کی زندگی قرار دیا ہے۔ مزید لکھتے ہیں کہ میرے علم میں یہ بالکل نئی اور صحیح تقسیم ہے، ‘‘ نیز وہ لکھتے ہیں : کہ’’اس کتاب سے صحیح لطف اٹھانے کے لئے گہری نظر سے ایک سے زائد بار دیکھنا ضروری ہے۔‘‘
نوجوان عالم دین محمد عمر انور (استاد جامعہ علوم اسلامیہ کراچی ) نے النبی الخاتم کی از سر نو تدوین کی ہے جسے تدوین جدید کہا جائے تو مبالغہ نہ ہوگا۔انہوں نے کتاب کی تصحیح کے لئے پرانے نسخوں کو سامنے رکھا لیکن اس دوران کون کونسے نسخے ان کے پیش نظر رہے اس کا تذکرہ نہیں کیا۔
قارئین کی دلچسپی کے لئے آغاز کتاب میں مولانا سید سلمان ندوی، مولاناسید ابوالحسن ندوی ،ڈاکٹر محمود احمد غازی اور مفتی تقی عثمانی کے ساتھ مولانا منظور نعمانی کا تعارف بھی شامل کتاب ہے جو کتاب بارے عمدہ نکات پر مبنی ہے۔حواشی لکھنے میں اچھی خاصی محنت نظر آتی ہے لیکن ان حواشی میں مزید بہتری کی گنجائش بھی نظر آتی ہے ۔اسی طرح مشکل الفاظ و تراکیب کے معانی بھی درج کیے گئے ہیں جو قاری کے لئے سہولت فراہم کرتے ہیں زم زم پبلشرز نے سستا اور مہنگا ایڈیشن اچھے اور ہلکے کاغذ کے ساتھ ہتمام کے ساتھ شائع کیا ہے ۔پروف خوانی کا احتیاط سے اہتمام ہو جاتا تو مناسب ہوتا ۔النبی الخاتم کے دستیاب ایڈیشنوں میں سے یہ ایڈیشن زیاد مفید بھی ہے اور خوب صورت بھی۔

النبی الخاتم ، مصنف : سید مناظر احسن گیلانی مرتب و مدون محمد عمر انور 
صفحات : 166 قیمت : 200روپے 
ناشر : ز م زم پبلشر ز نزد مقدس مسجد اردو بازار کراچی 

1 comments:

Anonymous said... Tuesday, May 27, 2014

النبی الخاتم کے دستیاب ایڈیشنوں میں سے یہ ایڈیشن زیاد مفید بھی ہے اور خوب صورت بھی

Post a Comment