Wednesday 15 July 2015

اختتام پذیر ہوتے رمضان کا پیغام

| |
رمضان المبارک کا مہینہ اپنی تمام تررحمتوں اور برکتوں کوسمیٹ کر اختتام کی طرف گامزن ہے ۔ انسانوں اورمعاشرے پر اس نے اپنی بے پایاں رحمتیں اور برکتیں ڈالی ہیں۔ اللہ کی توفیق سے لوگوں نے اس کے اوقات سے بھرپور استفادہ کیا اس کے لمحات میں معاشرے میں نیکی نے فروغ پایا، بدی کمزور ہوئی اور اس کے اثرات بھی کم ہوئے۔
اب یہ ماہ مبارک اختتام پذیرہونے کو ہے۔ اپنی رحمتیں اور برکتیں سمیٹنے کو ہے۔ ہرکام کا ایک مقررہ وقت ہوتا ہے اس کے بعد اس کااختتام ہوتا ہے۔یہ زندگی کا چلن ہے کہ انسان دنیا میں رہتا ہے لیکن ایک دن اس کو چھوڑ نا ہوتا ہے اور اس کے عمل کے سلسلے کو ختم ہونا ہے۔
مسلمانوں اورمسلمان معاشرے نے اپنے اس عزیز اور مہربان مہمان کا استقبال کیسے کیا اور اس کو خوش آمدید کیسے کہا؟مسلمان نے رمضان المبارک کی اچھے انداز میں سواگت کی یا اس کو بوجھ سمجھا اور اس کے حقوق کو نظرانداز کیا؟
اس کا طرز عمل کیا رہا ،مہمان میزبان کے رویے کی تعریف کرتا ہے یا شکایت ؟اور یہ رمضان المبارک ہے جوچند گنے چنے دنوں کے لیے آیا اور اب رخصت ہواچاہتا ہے۔ اس کو جس کام کے لیے بھیجا گیا تھا۔وہ کام مکمل ہونے کو ہے۔ اب یہ اپنی گواہی اور مشاہدہ اللہ کے حضور پیش کرے گا۔ اور جو دیکھا ہے اس کو بزبان حال بیان کردے گا۔اگر نیکی، بھلائی اور خیرکا چلن دیکھا ہے تو اس کا تذکرہ کرے گا اور اگر برائی اور شر کا چلن دیکھا ہے تو اس کو بیان کرے گا۔
یہ ماہ مبارک ،بس جانے ہی والا ہے۔ اس کے رخصت ہونے میں بس چند دن باقی ہیں، گنتی کے ان دنوں میں مسلمانوں نے کیا کمائی کی؟اچھائی یا برائی رمضان کے یہ گذرتے ہوئے مبارک لمحات ہمارے لیے سوچ و فکر کا سامان فراہم کرتے ہیں اب یہ ہم پر منحصر ہے کہ ہم کیاکرتے ہیں۔
رمضان کے مقدس ایام کی بعض لوگ عزت کرتے ہیں اور بعض بے حرمتی، جو رمضان کے احترام کا خیال نہیں کرتے اور نہ اس کے فرائض کااحساس ۔ایسے لوگ رمضان اور غیر رمضان میں فرق نہیں کرتے ، ان کا ہر لمحہ بے ہودگی اور لغویات میں گذرتا ہے اور اپنی اس طرز پر وہ خوش ہوتے ہیں اور گناہوں کی آلودگی ان کو ایسے ڈھانپ لیتی ہے کہ وہ اچھائی اور برائی کی تمیز کھودیتے ہیں۔ اور یہ وہ لمحہ ہوتا ہے جہاں سے واپسی کا راستہ آسان نہیں،وہ راستہ کیا ہے وہ راستہ توبہ استغفار کا راستہ ہے۔ جو ہر وقت کھلا رہتا ہے جب کوئی بندہ اپنے اللہ کی طرف رجوع کرتا ہے تو وہ اس کی توبہ قبول کرتا ہے اور اس کے گناہ معاف کردیتا ہے۔
اللہ کو یہ بات بہت پسند ہے کہ اس کا حد سے گذرجانے والا بندہ اپنے گناہوں سے دستبردارہوکر اس کی چوکھٹ پر آجائے اور رجوع کرلے تو وہ اس کے گناہوں کو نیکیوں سے بدل دے گا۔ غافل انسانوں پر سے ماہ رمضان ایسے گذرجاتا ہے جیسے سوئی ہوئی قوم کے سر سے بادل گذرجاتا ہے۔ اس قوم کو بادل کا سایہ ملتا ہے اور نہ وہ اس پر برستے ہیں اور نہ وہ اس کے فیوض و برکات سے ہی مستفید ہوپاتے ہیں۔یہ مسلمان رمضان کی خیر و برکت سے محروم رہتا ہے۔ اس کے لیے مناسب یہی ہے کہ وہ رمضان کے باقی رہ جانے والے دنوں کی قدرکرے ،اپنے اس رخصت ہونے والے مہمان کو منائے اور اس کی تواضع اورآؤبھگت کرے کچھ نہ کچھ نیکیوں کے حصول کو یقینی بنائے اور اپنے اس مہمان رمضان کو راضی کرنے میں کامیاب ہوجائے کہ جو اللہ کے حضور گواہی دے گا ۔ نیکی اور بھلائی کے کاموں سے اپنا دامن بھرنے کی کوشش کرے۔ اس کا امکان ہے کہ اس کی یہ محنت رنگ لائے اور وہ قرب خدا وندی حاصل کرنے میں کامیاب ہوجائے ۔
دانا وہ شخص ہے جس کو مہمان عزیز کی آمد بارے معلوم ہوا، اس نے اس کے استقبال کی اچھی طرح سے تیاری کی پھر اس کی مہمان نوازی میں کوئی کسر اٹھا نہ رکھی اور پورے قیام کے ددران اس کی خدمت پر کمربستہ رہا ، اس کو عزت و توقیر سے نوازا اور اپنے رب کا شکر بجالایا۔ اس کی تسبیح و تحمید کی اور اس کی مہربانیوں پر سجدہ ریز ہوا، نماز ، روزہ،تلاوت،قرآن، قیام اللیل، عفت وپاکیزگی، نیکی اورخیرات یہ سب کام گواہی کاکام دیں گے۔ نیک بخت نیکی کے اس موسم بہار سے بھرپور فائدہ اٹھاتا ہے۔ یہ اس کا حقدار پاتا ہے کہ وہ اس کی جدوجہد بار آور ہو ، اس کا انجام و اختتام بخیرہو۔نبی مہربانﷺ رمضان کے آخری عشرے میں کمر کس لیتے ،مستعد ہوجاتے اور اپنے اہل خانہ کو بھی بیدار اور مستعدکرتے۔
حقیقت یہ ہے کہ رمضان المبارک کی یہ بابرکت ساعتیں جارہی ہیں،ہمارا اور تمہارا معلم ومربی تھا جو رخصت ہورہا ہے۔ یہ ہمیں روحانی قوت، ضبطِ نفس اور صبر و برداشت عطا کرتا ہے غفلت ، گناہ اور بے ہودگی سے نجات دلاتا ہے اپنے رب سے جڑنے ،اسی کا ہوجانے، محبت رسول کا خوگربننے، قرآن سے لولگانے اوراس کی آیات میں ڈوب جانے کا درس دیتا ہے۔اگر آپ نے رمضان کی ساعتوں سے اپنے قلوب کو تازگی بخشی ،صبرکا توشہ پایا،اپنی روح کا میل کچیل صاف کرلیا۔تو آپ سعادت مند اور فلاح پانے والوں میں شامل ہوں گے۔ ورنہ خسارہ ہی خسارہ آپ کا مقدر ہوگا۔

0 comments:

Post a Comment