Monday 27 July 2015

اکیسویں صدی کے سماجی مسائل اور اسلام

| |
۲۱ویں صدی جہاں سائنسی ایجادات و اکتشافات ٹکنالوجی ، آزادی، مساوات، عدل و انصاف، بنیادی انسانی حقوق، حقوقِ نسواں جیسے تصورات کی صدی قرار پائی، وہیں اپنے جلو میں بے شمار سماجی اور اختلافی مسائل بھی ساتھ لے کر آئی ہے۔ ان مسائل نے انسانی زندگی کو پیچیدہ بنانے ، فتنہ و فساد، پریشان خیالی اور بے راہ روی سے دوچار کرنے میں بھی کوئی کسر نہیں چھوڑی، جس کا نتیجہ ہے کہ آج دنیا فتنہ و فساد کی آماج گاہ، اخلاق و شرافت سے عاری اور مادرپدر آزادی کے ساتھ انسان کو حیوان اور معاشرے کو حیوانی معاشرے کی صورت میں پیش کر رہی ہے۔
۲۱ویں صدی کی رنگارنگی اور بوقلمونی سے جنم لیتے مسائل تو بے شمار ہیں لیکن ان میں سے چند اہم مسائل پر معروف عالمِ دین ، محقق اور مصنف ڈاکٹر محمد رضی الاسلام ندوی نے قلم اُٹھایا ہے۔ زیرتبصرہ کتاب میں کُل ۱۱مضامین جن میں نکاح کے بغیر جنسی تعلق، جنسی بے راہ روی اور زناکاری، رحم مادر کا اُجرت پر حصول، ہم جنسیت کا فتنہ، مصنوعی طریقہ ہاے تولید، اسپرم بنک: تصور اور مسائل، رحمِ مادر میں بچیوں کا قتل، گھریلو تشدد، بوڑھوں کے عافیت کدے، پلاسٹک سرجری اور عام تباہی کے اسلحے کا استعمال شامل ہیں۔ ان مسائل پر تحقیقی انداز میں بحث کے ساتھ ساتھ اسلام کا نقطۂ نظر پیش کیا گیا ہے۔ اس طرح وقت کی ایک اہم ضرورت پوری کی گئی ہے۔

اکیسویں صدی کے سماجی مسائل اور اسلام، ڈاکٹر محمد رضی الاسلام ندوی۔ ناشر: مکتبہ قاسم العلوم،رحمن مارکیٹ، غزنی سٹریٹ، اُردو بازار، لاہور۔ صفحات:۲۵۶۔ قیمت: درج نہیں۔

0 comments:

Post a Comment