Tuesday 23 February 2016

یہ امریکہ ہے!

| |
امریکہ دنیاکا ایک بے باک اور آزاد ملک ہے، اور امریکہ کے رہنے والے اس آزادی وبے باکی سے کماحقہٗ فائدہ اٹھاتے ہیں، لطف اندوز ہوتے ہیں وہیں پر اس کی پوری قیمت بھی ادا کرتے ہیں۔ حد سے بڑھی ہوئی آزادی و بے باکی دیکھنے اور سننے والے کو اچھی اور خوشنما لگتی ہے لیکن یہ حد سے بڑھی ہوئی بے باکیوں اور آزادیوں کی خوشنمائی، جگمگاہٹ اور خوبصورتی عارضی اور وقتی ہوتی ہے دائمی اور پائیدارنہیں۔
چکاچوند سے معموریہ ایک امریکی ماڈل کی کہانی ہے۔ جو نہایت عبرت ناک اور فکر انگیز ہے۔
امریکہ کی ایک مشہور ومعروف ماڈل تھی کرسٹا میکنا! ایک زمانے میں وہ شہرت کے بام عروج پر تھی۔ اس کی تصاویرلاکھوں ڈالر کے عوض ایک فحش امریکی میگزین ’پلے بوائے‘ میں چھپتیں اس کی یہ بے باکانہ تصاویر جن کے وہ لاکھوں ڈالر وصول کرتی، اس کے لاکھوں مداح ان تصاویر کو دیکھتے، لطف اندوز ہوتے اور سراہتے، یہ سلسلہ کئی سال چلتا رہا۔ یہ کرسٹامیکنا کی جوانی کا زمانہ تھا، جب اس کی جوانی گذر گئی اور بڑھاپے میں رعشہ ہو گیا۔ وہ جوان تھی، اوراس کی ہرادا دیکھنے والوں کو لبھاتی تھی۔ وقت گذرتا گیا اور 70کی دہائی کی کرسٹا میکنا، اپنی خوبصورتی اور جسم کی نازکی اور حیرت انگیز لچک پر ناز کرنے والی حسینہ، بے پناہ دولت اور شہرت کی مالک، آج اس بے پناہ دولت ، چمک دمک ، شہرت اور خوبصورتی سے محروم ہوچکی ہے۔ اس کی کمر خمیدہ ہوچکی، بینائی کمزور اور ہاتھوں میں رعشہ آگیا، نشے اور عیش وعشرت نے اسے شوبز کی زندگی سے علیحدہ ہونے پر مجبور کردیا، اور اب حالت یہ ہے کہ اس کا کوئی مداح اسے پوچھتا ہے اور نہ سراہنے والاسراہتاہے۔ آج وہ کوڑی کوڑی کی محتاج ہے اور بھیک مانگنے پر مجبور! اور60سال کی عمر میں ریاست مشی گن کی کسی سڑک کنارے ایک تختی لے کر بیٹھی رہتی ہے جس پر تحریر ہوتا ہے’’میں 60سال کی ہوں اور آپ سے اور خدا سے مدد کی اپیل کرتی ہوں‘‘ اور حال یہ ہے کہ سارا دن دردرکی ٹھوکریں کھانے پرمجبورہے۔ اسے چند سکے بھیک میں مل جائیں تو وہ خوشی سے پھولی نہیں سماتی۔ یہ امریکہ کی بے خُداسیکولراور مادہ پرست تہذیب ہے۔ جس نے عورت کو مادرپدر آزادی وبے باکی توعطا کی لیکن بڑھاپے میں بے آسرا اور بے یارومددگار چھوڑ دیا۔ پوری دنیا میں عورت کی آزادیوں کا ڈھنڈورا پیٹنے والے عورت کے ساتھ کیا سلوک کرتے ہیں وہ اس تصویر میں دیکھا جاسکتا ہے یہ تو صرف دیگ کا ایک چاول ہے۔ اقبال نے مغربی تہذیب بارے اپنے جذبات کا اس طرح اظہار کیاہے۔

؂ تمہاری تہذیب اپنے خنجرسے آپ ہی خودکشی کرے گی
جو شاخ نازک پہ آشیانہ بنے گا ناپائیدار ہو گا
دیارِ مغرب کے رہنے والو خُدا کی بستی دوکاں نہیں ہے
کھرا جسے تم سمجھ رہے ہو وہ اب زرکم عیار ہو گا

0 comments:

Post a Comment