Saturday 13 August 2016

70 واں یوم آزادی اور آج کا پاکستان

| |

70واں یوم آزادی قوم آج ایسی حالت میں منا رہی ہے جب تازہ تازہ کوئٹہ ، بلوچستان میں المناک سانحہ رونما ہوا جس کے نتیجے میں 75کے لگ بھگ شہید اور 100سے زائد زخمی ہوئے۔
مسلمانان ہند کی تاریخ میں 14اگست 1947خاص اہمیت کا حامل ہے۔ اس کے لئے 9کروڑ مسلمانان ہند میں سے 5کروڑ نے قیام پاکستان کے عظیم مقصد کے تحت اپنے رب سے زندگی بسرکرنے کا عہد کیاتھا۔ وہ عہد کیا تھا کہ ہم ایک ایسا خطہ چاہتے ہیں جس میں ہم اللہ اور اسکے رسول کے احکامات کے مطابق زندگی بسر کریں گے۔
برصغیر پاک وہند میں ایسے حالات پیدا ہوگئے تھے کہ انگریز کے یہاں سے جانے کا سامان پیدا ہوا ہے انگریز کے جانے کے بعد معاملہ ہندواکثریت سے ہوگا۔ ہندو کی تنگدلی، اور مسلمان دشمنی کسی سے ڈھکی چھپی نہیں ہے۔ ایسے حالات میں مسلمان اپنے عقیدے اور ایمان کے مطابق زندگی نہیں گزارسکتے۔ انہیں اقلیت بن کر رہنا پڑے گا اور ہندو کا محکوم۔ مسلمان اور ہندو اپنے عقیدے اور نظریے کے اعتبار سے دوالگ الگ نظریات رکھنے والی قومیں ہیں ان کامل جل کر رہنا مشکل ہوگا۔ اس کے پیشِ نظرمسلمانانِ ہند نے قیامِ پاکستان اورایک الگ ملک کے حصول کے لیے جدوجہد کی تاکہ مسلمان اپنے نظریے، عقیدے اور ایمان کے مطابق آزاد وطن میں زندگی گزار سکیں۔ یہ جدوجہد قائد اعظم محمد علی جناح کی قیادت میں کی گئی۔
نظریے کی بنیاد پر قائم ہونے والا یہ ملک پاکستان اللہ کی نعمت ہے، جس میں اچھا موسم اور پانی اور زرخیز زمینیں ہیں۔ جہاں تمام پھل اور فصلیں کا شت ہوتی ہیں۔ جس میں جنگلات ، پہاڑ، معدنیات، سمندر پائے جاتے ہیں۔ اب یہ یہاں کے رہنے والوں کا کام ہے کہ وہ ان نعمتوں سے خود فیض پائیں بلکہ دوسروں کوبھی نفع پہنچائیں۔ 
آج جبکہ قوم70واں یومِ آزادی منارہی ہے۔ قوم نے جس جذبے سے قیام پاکستان کیلئے جدوجہد کی‘ اوریہ خطۂ زمین حاصل کیا قیام پاکستان کے مقاصد ہنوز تشنہ تکمیل اور منتظر توجہ ہیں۔ قیام پاکستان کے ساتھ ہی بانی پاکستان قائد اعظم دنیا سے رخصت ہوگئے‘ اور عنان حکومت واقتدار ایسے لوگوں کے ہاتھ میں آئی جن کو قیام پاکستان کے مقاصد کے ساتھ کوئی دلچسپی نہیں تھی۔ نتیجہ یہ نکلا کہ ملک کو دین اسلام اور شریعت اسلامی کے نفاذ سے بتدریج دور کیاگیا۔ قوم کو قوم بنانے کی بجائے ہجوم میں تبدیل کردیا گیا، مفادات پرست طبقے نے مفادات سمیٹے، اور قوت واختیار پر ایسے شکنجہ کساگیا کہ بدعنوانی، ناانصافی، ظلم ، بددیانتی وبداخلاقی، بے حیائی، فحاشی و عریانی، رشوت وسمگلنگ اور وطن فروشی اور ذاتی مفاد فروغ پاتے گئے اورعوام الناس کو مجبور محض بنا’دیاگیا‘جس آزادی کے خواب انہوں نے دیکھے تھے وہ حاصل نہ ہوگی۔ مایوسی‘ بے حسی اور بے کسی کی کیفیت نے قوم کو پژمردہ اور رہزنوں کے سپردکردیااور بقول شاعر: آزادی عوام نصیبوں جلی رہی،
ہونا تو یہ چاہئے تھا کہ قیام پاکستان کے مقاصد کو فراموش نہ کیا جاتا۔ اس ملک کو دین اسلام کا گہوارہ بنایا جاتا، اور دنیا کے سامنے شہادت حق کی گواہی پیش کی جاتی لیکن بدقسمتی سے ایسا نہ ہوسکا۔
اللہ تعالیٰ نے حکمرانوں اور قوم کی بداعمالیوں کے نتیجے میں وقتاً فوقتاً آفات ارضی وسماوی کے ذریعے متوجہ کرنے اور توبہ کا راستہ دکھایا۔ لیکن کسی بڑی مشکل اور پریشانی سے دوچارنہیں کیا۔ ضرورت ہے کہ بحیثیت مجموعی قوم بالعموم اور برسراقتدار طبقہ اپنے گذشتہ اعمال پر سرعام اجتماعی ندامت کا اظہار کرے، کھلم کھُلا اجتماعی توبہ کا راستہ اختیار کرے اور پاکستان کو اسلامی نظریاتی اور فلاحی ملک بنائے اور تمام عالم کے سامنے شہادت حق کا فریضہ ادا کرے، کہ یہی اس ملک کی بقا‘ سلامتی اور ترقی کا راستہ ہے،
خُدا کرے کہ مری ارض پاک پر اترے
وہ فصل گل جسے اندیشہ زوال نہ ہو

0 comments:

Post a Comment