Sunday 4 September 2016

حجاب عورت کے تحفظ کا ضامن

| |
4ستمبر کا دن (عالمی یوم حجاب )عالمی سطح پر عالمی اسلامی تحریکوں کی اپیل پر گزشتہ کئی سالوں سے منایا جارہا ہے ۔اس دن دنیا بھر میں تقریبات سمینارز و سموزیم منعقد کئے جاتے ہیں ۔اخبارات میں خصوصی ایڈیشنز شائع ہوتے ہیں۔ٹی و ی چینلز خصوصی نشریات ترتیب دیتے ہیں جس سے شعوروآگہی کا سفر جاری رہتا ہے ۔اللہ اور رسول کے احکامات بارے جاننے ،انہیں اپنانے اور ان پر عمل کرنے کا داعیہ فروغ پاتا ہے ۔
اسلام دین فطرت ہے اور رب کائنات نے انسان کی فطرت میں چیز ودیعت کی ہے اسلام اس کا بول بالا چاہتا ہے ۔اخلاقیات ،اچھائی،پاکیزگی ،نیکی ،حلال و حرام کی تمیز،اسلام کی تعلیمات کاحصہ ہیں ۔
حجاب اسلامی معاشرے کا ایک اہم وصف ہے جو خواتین کو عزت ،وقاراور افتخارسے نوازتا ہے ۔اسلامی تعلیمات میں زور و زبردستی نہیں لیکن مغرب اور مغرب سے متاثرہ افراد یہ چاہتے ہیں کہ اسلامی معاشروں میں بھی عورت مغرب کی طرح بے حجاب رہے ۔یہ عورت کا اپنے اللہ ،اس کے رسول اور اسلامی تعلیمات اور اقدار کے ساتھ معاملہ ہے کہ وہ کیا رویہ اختیار کرتی ہے ۔مغرب مسلمان عورت پر بے حجابی ،بے پردگی مسلط کرنا چاہتا ہے اسلئے مغربی معاشروں میں حجاب اور سکارف کو ہدف تنقید بنایا جاتا ہے ۔مغرب میں حجابی عورت کو تشدد،طعن و تشنیع برداشت کرنا پڑتا ہے لیکن وہ حجاب پر عمل پیرا رہتی ہے اور ہر طرح کا ظلم و تشدد سہتی ہے ۔اس ضمن میں مغرب ،اہل مغرب اور مغربی معاشروں کا رویہ دوغلے پن اور تضاد کا شکار ہے ۔ایک طرف مغرب آزادیوں کا راگ الاپتا ہے اور دوسری جانب اگر کوئی اپنی آزادمرضی سے اپنی دینی تعلیمات پر عمل کرتا ہے تو اس کو مغرب کے متضاد رویے کا سامنا کرنا پڑتا ہے ۔
حجاب کیا ہے ؟حجاب اللہ اور اس کے رسولؐ کے احکامات پر عمل پیرا ہونے کا نام ہے ۔قرآن مجید کے الفاظ میں عورت کے لئے سر اور سینہ ڈھانپا لازمی ہے ۔حجاب ایسا ہو کہ زینت کی جگہیں نمایاں نہ ہوں ۔ایسا حجاب جس سے حجاب کی جگہیں نمایاں ہوں اسے حجاب کہنا مذاق تو ہو سکتا ہے حجاب نہیں ۔حجاب حیا دار لباس ہے جس سے حیا کا کلچر فروغ پاتا ہے ۔برائی اور بے حیائی کا سدباب ہوتا ہے ۔جو لوگ یہ کہتے ہیں کہ حجاب آنکھ اور دل کے پردے کا نام ہے وہ سخت غلط فہمی میں مبتلا ہیں جو جسمانی پردے سے انکار کرے وہ دل اورآنکھوں کا کیا پردے کرے گا۔یہ صرف خلط مبحث ہے ۔
اگر کوئی حجاب کے حق میں نہیں تو یہ اس کی ذاتی پسند ،ناپسند کا معاملہ ہو سکتا ہے لیکن اسلام اور اسلامی شریعت کا تقاضا تو یہی ہے اس کی پاپندی کی جائے اور اس پر عمل کیا جائے ۔بے پردہ ہویا ،بے حجاب ہونا آزادی کا نام نہیں ،یہ مغرب کے معاشرے میں تو چل سکتا ہے لیکن ایک اسلامی معاشرے میں اس کا گزر ممکن نہیں ۔اگر کوئی اپنے آپ کو مسلمان بھی کہے اور مسلمانی کے تقاضے پورے نہ کرے تو وہ نام کا مسلمان تو ہو سکتا ہے کام کا اور صحیح مسلمان نہیں ہوسکتا۔ 
بعض لوگ کہتے ہیں کہ حجاب کی ضرورت نہیں وہ دراصل اسلامی تعلیمات اور شریعت سے آشنا نہیں ہیں ۔دین اسلام سے یہ ناآشنائی انہیں یہ کہنے پر مجبور کرتی ہے کہ حجاب کی ضرورت نہیں اسلامی تعلیمات و احکامات میں حجاب کا اہم مقام ہے۔حجاب عورت کے تحفظ کا ضامن،عفت و پاکدامنی کا رکھوالا اور اسلامی تعلیمات پر عمل پیرا ہونے کا نام ہے ۔حجاب اسلامی روایات واقدار کا امین اور جسمانی و روحانی تہذیب کی تشکیل کاہم ذریعہ ہے اور یہ اس عالمی تہذیب ،حیاء اور کلچر کا حصہ ہے جو پوری مسلم دنیا کا شعار ہے ۔یہ اور بات ہے کہ اس پر کتنا عمل ہوجاتا ہے ۔اسلامی تعلیمات پر عمل کرنے والا فرد ہو یا معاشرہ وہ کبھی بے ثمر نہیں رہتا ۔اللہ کی برکات و فیوض ان معاشروں اور افراد کو اپنے 
دامن رحمت میں ڈھانپ لیتی ہے اور وہ اس سے فیضیاب پاتے ہیں۔
حجاب کے بارے بے ہودہ گفتگو ،تبصرے ،طعن و تشنع سے بھر پور حملے مغرب کے تعصب، گمراہی اور اسلامی تعلیمات سے ناآشنائی کی علامت ہیں ۔انسانی حقوق،آزادی یہ تمام مغرب کا چربہ ہیں ۔اسلام کا ان سے کوئی تعلق نہیں ،اسلام نے اپنے ماننے والوں کو جوآزادی دی ہے وہ فطرت کے عین مطابق ہے اس سے زائد کچھ نہیں اسلامی معاشرہ،مغربی معاشرے کی پیروی نہیں کر سکتا اور نہ ہی کرنا چاہیے۔اس لئے کہ اسلام دین کامل ہے اور اس میں تمام امور زندگی کے بارے مکمل راہنمائی دی گئی ہے ۔جبکہ عیسائیت ،یہودیت ،جین مت،بدھ مت اور ہندومت اور دوسرے مذاہب اپنی اصل چھوڑ کر بھول بھلیوں میں گم ہو گئے ان کے لئے بھی اسلام آخروی نجات کا ذریعہ بن سکتا ہے اگر وہ اس کو اختیار کر لیں ۔دنیاوی کامیابیوں کو اخروی کامیابیوں سے کوئی نسبت نہیں ۔اخروی کامیابی اور نجات کا پیمانہ اورہے اور دنیاوی کامیابی اور نجات کا الگ ۔اب جس کا جو جی چاہے وہ اس کا انتخاب کر لے ۔
امریکہ ہو یا برطانیہ یا یورپ کا کوئی دوسرا ملک گرجا گھروں (چرچ)میں راہبائیں (Nuns)اپنا سینہ ڈھانپے کام کرتی ہیں یہ خدا کی شریعت کا حکم ہے اس میں یہ نہیں ہو سکتا جو پسند آئے اسے اختیار کر لو اور جوپسند نہ آئے چھوڑ دو۔غیر مسلم عورتوں کو کوئی حجاب لینے کو نہیں کہتا ۔یہ حکم صرف مسلمان عورت کے لئے کہ وہ اس پر عمل کریں ۔غیرمسلم معاشرہ اور خواتین یقیناًحجاب کے اثرات محسوس بھی کریں گی اور متاثر بھی ہو ں گی اور اسے اختیار بھی کریں گی ۔کیونکہ مغرب میں جن جن خواتین نے اسے اختیار کیا انہوں نے اسے بہتر پایا ،اپنے آپ کو محفوظ ،باوقار محسوس کیا اور اسی کا نتیجہ یہ نکلا کہ وہ اسلام کے دامن رحمت میں آگئیں ۔
مغرب میں بسنے والے خاندان بالخصوص خواتین مغرب کے دوہرے معیار ،متعصب رویوں کا سامنا کرتی ہیں ۔ان پر سرراہ آوازے کسے جاتے ہیں ،لباس کھینچا جاتا ہے ،حجاب نوچا جاتا ہے اور تشدد کا نشانہ بنایا جاتا ہے سب سے زیادہ آزادیوں کا پرچار کرنے والا فرانس ہو یا برطانیہ ،امریکہ ہو یا یورپ کا کوئی ملک پردے اور حجاب پر پابندی کے ضمن میں یک زبان ہیں ۔

0 comments:

Post a Comment